اسلام آباد( نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ نوائے وقت) بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے کچھ لوگ مخالفین سے رابطے میں ہیں جو پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں، وہی لوگ بشریٰ بی بی پر بھی امریکی ایجنٹ ہونیکا الزام لگا رہے ہیں۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت گرانے کے باوجود دومرتبہ جنرل باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا ایشو نہیں پاکستان کا ایشو ہے، جنرل باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میں جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے اس سب کے باوجود بھی جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی، میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی، زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا جنرل فیض اور جنرل باجوہ نے بتایا تھا، میں آ ج سیاست سے پیچھے ہو جاؤں تو سب ٹھیک ہو جائیگا، ہمارا مینڈیٹ کم کرکے ہمیں کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 6 ججز جو کھڑے ہوئے انہیں سلام پیش کرتا ہوں، جس ملک میں ججز کو دھمکیاں مل رہی ہوں وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا۔ توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا، انعام شاہ اور توشہ خانہ کے ایک ملازم کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا گیا، مجھے توڑنے کے لیے بشریٰ بی بی کو سزا دلوائی۔ ہم نے جیولری سیٹ کی کوٹیشن لے لی، قیمت 1کروڑ 80 لاکھ روپے بنتی ہے۔میری گرفتاری کے وقت پولیس میرے بیڈ روم سے میرا پاسپورٹ اور چیک بک بھی لے گئی، بشریٰ بی بی نے بنی گالا میں موجود قیمتی اشیاء کو اسی وجہ سے کہیں اور منتقل کر دیا تھا۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف فیتے کاٹتے پھر رہے ہیں، ان کے پاس کوئی طاقت نہیں، آ ج دوبارہ الیکشن کروالیں دوبارہ سب کو پتہ چل جائیگا۔ آج ملک کی معاشی کمر ٹوٹنے لگی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بشریٰ بی بی کی انڈو اسکوپی نہیں ہوتی کیسیکچھ پتہ چل سکتا ہے؟ ن لیگ کا جنازہ نکلے گا جب قوم پر مہنگائی کی جائیگی۔کمیٹیوں کی تشکیل روزمرہ سیاسی معاملات کے لیے ہے،حتمی فیصلے کور کمیٹی کریگی۔
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت +نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت پارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر کے سامنے ہی پھٹ پڑے۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے شہریار آفریدی کی دھمکی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی کی بہت ساری قربانیاں ہیں، وہ ہمارے ہیرو ہیں، ہماری درخواست ہے کہ جو بات کرنی ہے وہ پارٹی پلیٹ فارم سے کریں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی کے خلاف پریس کانفرنس کرچکے اور بیانات دے چکے، ان کا واپس آنیکا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے، جب عمران خان رہا ہوں گے تو اس وقت دیکھیں گے ،کس کس کو پارٹی میں واپس آنا ہے۔
اس موقع پر شیر افضل مروت نے کہا کہ شہریار آفریدی نے جو بات کی میں اس کی تائید کرتا ہوں، انہوں نے خرم ذیشان کیلئے آواز اٹھائی ہے، خرم ذیشان کا نام ڈراپ کیا جانا بانی پی ٹی آئی کے فیصلے کی توہین ہے۔ایک صحافی کے سوال پر شیر افضل نے کہا کہ میں آپ کی بات کو درست قرار دیتا ہوں، میری کھینچا تانی ہورہی ہے، جو لوگ یہ کررہے ہیں میں کھل کر ان کے ساتھ کروں گا، یہ لوگ میرے بغض میں کررہے ہیں اور پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے پارٹی کے اندرکچھ لوگ مجھے فرنٹ فٹ پر نہیں دیکھناچاہتے۔ جبکہ گزشتہ روز کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شہریار ا?فریدی نے پی ٹی ا?ئی قیادت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی کے اندر اس وقت کچھ منافق اور آستین کے سانپ موجود ہیں، چند لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اب تک خاموش ہوں، مجھے پھٹنے پر مجبور نہ کریں۔آفریدی کا کہنا تھا یہ پارٹی ان لوگوں کی ہے جن کی ماؤں اور بہنوں کی بیعزتی ہوئی، علی امین گنڈا پور سمیت پوری پارٹی قیادت کو پیغام دیتا ہوں کہ کارکنان کو اوپر لائیں۔ا پارٹی میں پیراشوٹ سے ا?ئے ہوئے لوگوں کو مسترد کرتے ہیں، جنہوں نے پیٹھ میں چھرے گھونپے ان کو پھر سے گلے لگانے نہیں دیں گے۔ علاوہ ازیںتحریک انصاف کورکمیٹی اجلاس میں سیاسی ایپکس کمیٹی اجلاس سے متعلق قرآن پر حلف لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق کورکمیٹی میٹنگ میں آپس کی لڑائیوں کی خبریں سامنے آنے کے بعد حلف لیا گیا اور قیادت کی جانب سے حکم دیا گیا کہ آپس کی لڑائیوں یا عمران خان کے پیغامات سے متعلق رائے نہ دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹرگوہر بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہلے عمر ایوب اور شبلی فراز کو پہنچاتے تھے اور پارٹی رہنماؤں نے متعدد بار ان معاملات پر سوال اٹھائے جن پر تلخی ہوئی، کور کمیٹی کے متعدد ممبران نے پارٹی کے فیصلوں پر سوالات بھی اٹھائے جس کے بعد قرآن پر حلف لیا گیا تا کہ کشیدگی کم کی جاسکے۔دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ قرآن پرحلف لیں کہ کچھ لیک نہیں ہوگا مگر پھر بھی یہ سب ہوجائے۔ بیرسٹرگوہر نے کہا چیزوں کا لیک نہ ہونا ڈسپلن ہے جس کا ہمیں احساس کرنا ہے ہمارا لیڈرجیل میں ہے اور ان کی جدوجہد سے ہم نے آگ کا دریا عبور کیا، آپس کے فیصلوں کو خود تک محدود کرنے کی ضرورت ہے۔