کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف درخواست پرالیکشن کمیشن، اسپیکرسندھ اسمبلی، ایم کیوایم پاکستان اور پیپلزپارٹی سے جواب طلب کرلیاہے۔ہفتہ کو سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ اسمبلی سے مخصوص اور اقلیتی کوٹے کی نشستیں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو دینے سے متعلق سنی اتحاد کونسل/پی ٹی آئی کی سندھ اسمبلی سے مخصوص اور اقلیتی سیٹیں جاری کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر طاہر علی نے موقف دیا کہ سنی اتحاد کونسل ایک سیاسی جماعت ہے۔ سندھ سے 9 آزاد حیثیت سے کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا۔ قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو سندھ اسمبلی سے الیکشن کمیشن نے 2 خواتین اور ایک اقلیتی نشست دینا تھی۔ الیکشن کمیشن نے یہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کے بجائے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں بانٹ دیں۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے تو پھر آپ الیکشن کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ چلے جائیں۔ بیرسٹر طاہر نے موقف دیا کہ ابتدائی مرحلے میں سندھ ہائیکورٹ میں درخواست سن کر فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ مخصوص نشستوں کے لیے پہلے سے نام دینا ہوتے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل نے سندھ اسمبلی سے مخصوص نشستوں کے نام ہی نہیں دیئے تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تو ساراپراسز مکمل ہوچکا ہے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ بیرسٹر علی طاہر نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے 3 دن بعد آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعت جوائن کرنا تھی۔ پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے 3 دن میں سنی اتحاد کونسل جوائن کرلی۔ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا کوٹہ دوسری پارٹیوں کو دے دیا۔ سنی اتحاد کونسل کا مخصوص نشستوں کا کوٹہ واپس دلوایا جائے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن، اسپیکر سندھ اسمبلی، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی سے جواب طلب کرلیا۔