اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے سرکاری سکولوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ پہلے صوبے کہتے تھے کہ ہمیں فلاں شعبہ دو اور فلاں بھی، اب لگتا ہے کہ مرکز بہتر کام کر رہا تھا۔ گوجرانوالہ کے ایک قبرستان مےں قائم سکول سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ پنجاب میں سکولوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ جمع نہ کرائے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ مرکز سے صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے۔ اب تعلیم اور صحت کے معاملات صوبوں کی ذمہ داری ہیں۔ حکومتیں اساتذہ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہیں۔ پانچ ہزار تنخواہ لینے والا ٹیچر تعلیم میں کیا انقلاب لائےگا۔ اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن شرح خواندگی میں اضافہ نہیں ہوتا۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو مفت تعلیم دے۔ قبرستان سکول دانش سکول میں تبدیل کیا جائے ورنہ تمام دانش سکول بند کر دیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے حکام نے بتایا کہ صوبے میں اساتذہ کی کم سے کم تنخواہ 4300 اور زیادہ سے زیادہ 19 ہزار ہے۔ سرگودھا کی ایک لیڈی ٹیچر نے عدالت کے روبرو شکوہ کیا کہ وہ 19 سال سے ملازمت کر رہی ہیں اور انکی تنخواہ 13 ہزار 835 روپے ہے۔ 1994ءسے اب تک ڈویژنل پبلک سکولوں کے اساتذہ کے سکیل ریوائز نہیں ہوئے۔ اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ اس ڈویژنل پبلک سکول کے اساتذہ کی تنخواہیں بھی دیگر سکولوں کے اساتذہ کے برابر کی جائیں۔ کمشنر سر گودھا کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے بچوں کی فیسں بڑھانا پڑےگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آنہ فیس بڑھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دانش سکولوں کیلئے فنڈ ہے تو دیگر سکولوں کیلئے کیوں نہیں۔ اساتذہ کی عزت کرنا فرض ہے ایسا نہ کیا تو ہم قوم نہیں بنیں گے۔ آپ لوگ اساتذہ کا استحصال کر رہے ہیں۔
گوجرانوالہ میں قبرستان سکول سے متعلق ازخود نوٹس ”قبرستان سکول“ دانش سکول میں تبدیل کیا جائے ورنہ تمام دانش سکول بند کر دیں گے: سپریم کورٹ
Aug 07, 2012