حالیہ برسوں میں پاکستان شدید مالی و اخلاقی بحران کا شکار رہا ہے۔ معیشت دگرگوں اور قیادت اخلاقی قدروں سے عاری رہی لیکن میاں محمد نوازشریف کے وزیراعظم بنتے ہی پاکستان پر منڈلاتے مایوسی کے سائے نہ صرف ختم ہو گئے بلکہ عوام میں یہ امید جاگ اٹھی کہ خوشحالی کا وہ دور جس کا سلسلہ ایک دہائی سے رک گیا تھا وہ پھر سے شروع ہو گا۔ بین الاقوامی دباو کے باوجود انہوں نے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کی طرف بری نگاہ ڈالنے والوں کے حوصلے پست کر دیئے اور پوری دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان کے عوام اور پاکستان کے حکمران اپنی دھرتی کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ مئی 2013ءمیں عوام نے یہی فیصلہ کیا اور ایک محب وطن لیڈر کو پھر سے اقتدار کی مسند پر بٹھا دیا۔ وزارت عظمیٰ کی مسند پھولوں کی سیج نہیں ہوا کرتی بلکہ اس مسند پر بیٹھنے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ ’گھر‘ کن مصیبتوں اور مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ ملک اس وقت شدید توانائی بحران کا شکار ہے لیکن جب سے اقتدار نئی لیڈرشپ کو سونپا گیا ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب اخبار میں وزیراعظم کی توانائی بحران کو حل کرنے کیلئے انقلابی اقدامات کرنے کی خبر نہ چھپی ہو۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سرتاج عزیز، صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے علاوہ ڈھیروں شخصیات ایسی ہیں جنہیں اپنے اپنے شعبے کا وسیع تجربہ ہے۔ سرکاری ٹی وی سچ بولنے لگا ہے، ریل کا پہیہ پھر سے چل پڑا ہے، قومی خزانہ میں غریبوں کیلئے انگڑائی پیدا ہوئی ہے، بین الاقوامی سطح پر ہمارا تشخص اجاگر ہونے لگا ہے، قانون کا احترام پیدا ہونے لگا ہے، کیا ہمیں اس کے علاوہ کچھ چاہئے؟ ہاں چیزیں آہستہ آہستہ ہی ٹھیک ہوتی ہیں لیکن آغاز ہی انجام کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ آغاز اچھا ہے تو امید رکھنی چاہئے کہ انجام بھی اچھا ہو گا۔ اسی طرح پچھلے چند سالوں میں پنجاب میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کو مدنظر رکھا جائے تو پاکستان کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔ حکمران جماعت کے کسی رہنما نے کسی نجی محفل کو زعفران بنانے کیلئے کہہ دیا کہ ”پنجاب میں سے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کو ہٹا دیا جائے تو پنجاب میں بچتا کچھ نہیں“۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنی ٹیم میں گورنر پنجاب کی اہم سیٹ کیلئے جس شخصیت کو متعارف کرایا ہے وہ یقیناً قابل تعریف قدم ہے۔ ان کا دل موم کا اور وجود چٹان کا بنا ہے، پاکستان کے سچے عاشق ہیں۔ شاید کم لوگوں کو یہ علم ہو کہ ریسکیو 1122 کے قیام میں گورنر پنجاب چودھری سرور نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ جدید فائر سروس کا قیام صرف انہی کا مرہون منت ہے۔ اختلاف رائے کا سبھی کو حق حاصل ہے لیکن چودھری سرور کے بارے میں صرف انہی کی رائے کو اہمیت دی جانی چاہئے جو انہیں قریب سے جانتے ہیں۔ گورنر پنجاب کا عہدہ علامتی عہدے کے سوا کچھ نہیں، پھر وزیراعظم پاکستان کا چودھری سرور کو اس عہدے کیلئے چننا چہ معنی؟ دراصل وزیراعظم پاکستان کو اس بات کا احساس ہے کہ چودھری سرور ہی وہ شخص ہے جسے پاکستان اور برطانیہ میں مقبولیت حاصل ہے، جن کی تعیناتی پر کسی جماعت نے اعتراض نہیں کیا بلکہ نہ صرف تمام سیاسی جماعتوں نے انہیں دل سے خوش آمدید کہا ہے بلکہ بیرون ملک پاکستانیوں نے بھی اس قدم کو سراہا ہے۔ چودھری سرور یقیناً برطانوی اور پاکستانی قیادت اور دونوں ملکوں کے عوام میں ایک پل کا فریضہ سرانجام دیں گے اور پاکستان بالخصوص پنجاب میں عوامی فلاح کے منصوبوں کا آغاز ہو گا۔
گورنر پنجاب کی تعیناتی وزیراعظم پاکستان کی دانشمندی کا منہ بولتا ثبوت!
Aug 07, 2013