کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) بولان کے علاقے میں نامعلوم افراد نے مسافر بس سے اتار کر 3 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 14افرادکو قتل جبکہ 9 کو شناختی کارڈ چیک کرکے چھوڑ دیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ایف سی اہلکار جاں بحق جبکہ 2زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب کوئٹہ سے پنجاب جانے والی کوچ کو بولان کے علاقے گشتری کے مقام پر پولیس وردیوں میں ملبوس 200 نامعلوم افراد نے اسلحہ کے زور پر روک کر 23 مسافروں کو اغواءکرلیا جن میں سے 14 آباد کاروں کو فائرنگ کرنے کے بعد قتل کردیا جن میں سے 9کی شناخت محمد اشرف آرائیں سکنہ فیصل آباد، جلب سکنہ فاضل پور، محمد اشرف، محمد وقار، شوکت علی، عبدالمالک، محمد صغیر، محمد شکیل اور محمد احمد کے نام سے ہوئی ہے کی نعشیں قریبی پہاڑیوں سے برآمد کرلی گئیں ہیں۔ نعشوں کو مچھ ہسپتال پہنچانے کے بعد بعد ازاں سخت سکیورٹی میں کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ 9 افراد کو مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے جنہیں بعد میں شناختی کارڈ چیک کرکے چھوڑ دیا۔ اس دوران فرنٹیر کور اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا بھی شدید تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا جس میں ایک ایف سی اہلکار لانس نائیک سفیراحمد جاں بحق جبکہ 2زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ رات 10بجے شروع ہوا جو صبح 6بجے تک جاری رہا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے اور انہوں نے علاقے میں تعینات لیویز فورس کے جوانوں کو یرغمال بنالیا۔ اسسٹنٹ کمشنر مچھ کاشف نبی نے بتایا قتل کئے گئے افراد کا تعلق پنجاب کے علاقوں صادق آباد، راجن پور اور دیگر علاقوں سے ہے۔ تحصیلدار مچھ کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تقریباً 200تھی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے 15 مسافروں کے علاوہ 7 لیویز اہلکاروں کو بھی اغوا کیا۔ 2 مسافروں اور 7 لیویز اہلکاروں کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے مچھ میں قتل عام پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعظم نے اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بے گناہوں کے قتل کا واقعہ افسوسناک ہے انہوں نے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیراعلی بلوچستان نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ صدر زرداری، وزیراعلیٰ شہبازشریف، عمران خان، منور حسن اور دیگر نے بھی واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ این این آئی کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تنظیم کے ترجمان نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ انہوں نے بس سے 26 افراد کو اغوا کیا تھا شناخت کے بعد 13 کو قتل کردیا جن کا تعلق سکیورٹی اداروں سے تھا۔ ثناءنیوز کے مطابق مسافر بسوں پر ہونے والے حملے کی پیشگی اطلاع موجود تھی حساس اداروں نے یکم اگست کو بلوچستان حکومت کو حملوں کی پیشگی اطلاع دی تھی۔ حساس اداروں نے سکیورٹی اداروں اور بلوچستان حکومت کو جاری الرٹ میں کہا تھا کہ رمضان کے آخری دنوں میں سندھ اور پنجاب جانے والی بسوں پر حملے ہوسکتے ہیں۔ قتل ہونے والے افراد کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ ان کی عمریں 30 سے 35 برس تک ہیں اور انہیں کافی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔مچھ میں ہلاک ہونے والے دو افراد کا تعلق رحیم یار خان سے ہے۔ انکی نعشیں آج پہنچیں گی۔ محلہ اسلام نگر کے رہائشی راجہ شہزاد اور راجہ ثاقب غفار تین ماہ قبل مزدوری کیلئے کوئٹہ گئے تھے۔ دونوں کی نعشیں آج آبائی علاقہ رحیم یار خان پہنچیں گی۔ مقتول کے بھائی شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا قریبی عزیز کوئٹہ میں ایلومینیم کا کاروبار کرتا ہے جس نے تین ماہ قبل دونوں کو روزگار کیلئے کوئٹہ بلوایا تھا۔ ادھر سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہا ہے کہ بولان فائرنگ واقعہ کے بعد حکومت نے علاقے میں سرچ آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو ٹاسک دیدیا گیا وہ ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنائیں۔ آئندہ کوئٹہ سے اندرون صوبہ جانے اور آنے والی مسافر کوچز کی ایف سی اور لیویز سکواڈ کرینگی۔
بولان: پنجاب آنے والے 14 مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کر دیا
Aug 07, 2013