کابل (بی بی سی+نیوز ایجنسیاں) افغانستان کی طالبان تحریک کے سربراہ ملا محمد عمر نے افغانستان کے صدارتی انتخابات کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان انتخابات میں عوام شرکت نہیں کریں گے اور وہ اس دھوکے اور ڈرامے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا 2014ءمیں انتخابات کے نام پر کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ ہمارے نیک لوگوں کے پاس اس میں شرکت کا وقت نہیں۔ ان انتخابات میں شرکت وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں۔ دوسری جانب عالمی میڈیا نے اس بیان کے بعد اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ طالبان تحریک کی طرف سے انتخابات میں شرکت نہ کرنے سے انکی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی جبکہ توقع ہے کہ آئندہ سال کے ان انتخابات کے بہتر نتائج نکلیں گے مگر موجودہ صورتحال میں ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ اے این این کے مطابق انتخابات کو ایک ڈرامے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا صدر کا انتخاب عوامی ووٹوں سے نہیں بلکہ واشنگٹن کی ہدایات کے مطابق کیا جائیگا۔ انہوں نے عوام سے بھی اپریل میں ہونیوالے ملکی صدارتی انتخابات میں شرکت نہ کرنے کیلئے کہا۔ اس موقع پر ملاعمر نے طالبان کے منقسم ہونے کی خبروں کی بھی تردید کی۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہا ہے ان کے جنگجو اگلے سال غیر ملکی افواہ کے انخلا کے بعد حکومت پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ عید کے موقع پر جاری ہونیوالے اس پیغام میں کہا گیا ہے وہ افغانستان کے عوام کیساتھ ملکر اسلامی اصولوں پر مبنی ایک ایسی حکومت قائم کرنے کی کوشش کریں گے جس میں سب شامل ہوں۔ کابل میں بی بی سی کی نامہ نگار کیرن ایلن کا کہنا ہے تجزیہ کاروں نے ملا عمر کے اس بیان کو اصلی قرار دیا ہے۔آن لائن کے مطابق ملا محمد عمر نے ایک پیغام جاری کرتے ہوئے تمام امت مسلمہ کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا افغانستان میں جاری جہاد اللہ کی فضل سے بڑی کامیابی سے ہمکنار ہورہاہے اس سال ”خالد بن ولیدؓ“ آپریشن کے تحت ملک کے بیشتر علاقے غاصب دشمن کے قبضے سے آزاد و مختلف علاقوں میں دشمن کے وہ مراکز فتح کئے جنہیں وہ قابل تسخیر سمجھتے تھے دشمن کے عسکری قوت، جنگی غرورکی دھجیاں اڑادی گئیں وہ شکست کے دہانے پر لاکھڑا ہے۔ دشمن کیخلاف سیاسی، ثقافتی، ابلاغی، دعوتی، انتظامی اور اقتصادی محاذوں پر مجاہدین کا نت نئی تجربات سے ہمکنار ہونے کے علاوہ جہادی صفوں میں روح اصلاح واخلاص کی پیوستگی، باہمی تعاون واطاعت شعاری کا عمل جاری ہے۔ اس وقت افغانستان تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ بارہ برس میں شکست کامزہ چکھنے والا دشمن اب بھی نئی منصوبہ بندی وخفیہ چالوں میں مصروف ہے مگر اللہ کی فضل سے مجاہدین باہم محبوب بھائیوں کی طرح ایک قیادت اور ایک جھنڈے تلے جمع ہے۔ ہمارا سیاسی دفتر کھولنے کا مقصدصرف افغانستان سے قابض قوتوں کو نکالنا ہے۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے افغانستان کے سرزمین کی مکمل آزادی وغیر ملکی قبضے کے خاتمے کے علاوہ کچھ بھی قابل قبول نہ ہوگا اور نہ ہی اس معاملے میں کسی سے سودابازی کی جائیگی۔ اب مغربی قوتوں کوباور کرلینا چائیے کہ افغان کھبی بھی غیرملکیوںوان کے حواریوںکو ایک سکینڈ کیلئے برداشت نہیں کرتے۔ آخر میں ا للہ سے دعا کی کہ اللہ شام ومصرکے مظلوم عوام کو ظالموں کی ظلم سے نجات دلائے۔
صدارتی الیکشن ڈرامہ‘ حصہ نہیں لیں گے‘ دشمن تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے: ملا عمر
Aug 07, 2013