نالہ ڈیک پھر بپھر گیا‘ 50 دیہات زیر آب‘ پسرور میں ہیضے کی شکایت‘ حادثات میں 6 بچوں سمیت 8 ہلاک

لاہور/حافظ آباد /قصور/سیالکوٹ/ گجرات (نیوز رپورٹر +نامہ نگاران+ ایجنسیاں) پسرور اور مقبوضہ کشمیر میں موسلا دھار بارش سے نالہ ڈیک ایک بار پھر بپھر گیا۔ پسرور اور نارووال کے 50 دیہات زیرآب آ گئے اور 14دیہات کا زمینی رابطہ ختم ہو گیا۔ کرنٹ لگنے اور پانی میں ڈوب جانے سے ریٹائرڈ فوجی اور 2بچوں سمیت 4افراد جاں بحق ہو گئے۔ نیوز رپورٹر کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے دریاﺅں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا۔ دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر درمیانے جبکہ تربیلا ، کالاباغ ، تونسہ ‘گڈو اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے ۔ دریائے راوی میں نالہ بید ، نالہ دیگ ، حسری ، بسنتر اور بین کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں حالسی ، ڈالتی ، ایک اور پلکھو میں اگلے دو دن کے دوران اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر منگلا ڈیم میں گزشتہ روز پانی کی سطح تاریخ میں پہلی مرتبہ 1213فٹ کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی جبکہ منگلا جھیل میں قابل استعمال پانی کا موجودہ ذخیرہ 52 لاکھ 10 ہزار ایکڑ فٹ ہوچکا ہے۔ منگلا ڈیم میں اضافی پانی ذخیرہ کرنے کا یہ فیصلہ ملک کی زراعت پر منحصر اقتصادیات کیلئے پانی کے وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے کے حکومتی عزم کا اظہار ہے۔ اس سے قبل منگلا ڈیم میں پانی کی زیادہ سے زیادہ بھرائی کا ریکارڈ 1210 فٹ تک تھا، پانی کا یہ ذخیرہ سال 2011ءمیں کیا گیا تھا۔ منگلا ڈیم اب ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ قبل ازیں ملک کا سب سے بڑا آبی ذخیرہ ہونے کا اعزاز تربیلا ڈیم کو حاصل تھا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوا ئے وقت کے مطابق قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں درمیانے درجے کا ریلا گذر رہا ہے اور پانی کے بہاﺅ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے چناب میں آنے والے ریلا کے باعث گاﺅں برج بہیاں کے دیہاتیوں کو حکومت کی جانب سے تاحال کوئی امداد نہ مل سکی۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق شدید بارش کے دوران الیکٹرک موٹر میں کرنٹ آجانے سے نواحی گاﺅں جنڈیالہ کلساں کے 60سالہ محمد شریف نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔ متوفی مویشیوں کے لئے سبز چارہ کاٹنے کے لئے موٹر چلانے لگا تو اچانک کرنٹ آگیا۔ نارنگ منڈی و گرد و نواح میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں شدید طغیانی آ چکی ہے اور پانی کناروں سے باہر بہہ رہا ہے جبکہ رتا کے قریب واقع مائنر میں شگاف پڑنے سے وسیع رقبہ زیرآب آ گیا ہے۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق قصور کے نواح منڈی عثمان والا، مہالم خورد کے نزدیک اپر دیپال پور کینال میں بیس پچیس فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا جس سے گرد و نواح کی سینکڑوں ایکڑ فصلیں زیرآب آ گئیں۔ اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر قصور، محکمہ اریگیشن کا سٹاف موقع پر پہنچ گیا اور صورتحال پر قابو پا لیا۔ گکھڑ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق وزیر آباد کے قریب نالہ بلکھو میں طغیانی کے باعث پانی کا بچاﺅ ساڑھے چار ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔ کنارے پر آباد بستیوں اور دیہات میں پانی داخل ہو گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے مساجد میں اعلانات کرا کر لوگوں کو سیلاب سے آگاہ کیا گیا۔ کراچی کی ملیر ندی میں 5 بچے ڈوب گئے، 4 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔ نامہ نگار کے مطابق پسرور اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ صبح 154ملی لیٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ پسرور میں محلہ رحمان پورہ، امید پورہ، کوٹ کبہ، شاہ ملوک روڈ، کچہری روڈ، عابد مجید روڈ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال، اے سی آفس، ڈی ایس پی آفس، ویٹرنری ہسپتال، ایلیمنٹری کالج، گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 1پسرور اور تحصیل کچہری میں 2,2 فٹ پانی جمع ہو گیا جبکہ شدید بارش کی وجہ سے موضع مچھانہ میں مویشیوں کیلئے بنائے گئے 3ڈھارے گر گئے۔ تحصیل پسرور میں متعدد درخت اور شکستہ دیواریں گر گئیں جبکہ نالہ ڈیک میں ایک بار پھر اونچے درجے کا سیلاب آ گیا جس کی وجہ سے دیہات جبوکے، چک مچھانہ، نوادے، عیس پور، سیہووال، جیستی والا، قلعہ احمد آباد، سوجو والی، ککا پن، پونڈ، بانگے، رشید پور، گھنگور، کھیون چیمہ، ساڑھ فتاح، بہلول پور،چھیمہ، پیڑا، بریار، بلو کی، میاں ہرپال، پنج گرائیں باجوہ، نارنگ والی، ڈھنگ، کھیمووالی، بدوچیدہ، کھیوہ ہندلاں زیر آب آگئے قلعہ احمد آباد کی آبادیوں اسلام آباد، غوثیہ نگر ، مقام والا اور جموں گیٹ میں لوگوں کے گھروں میں پانی داخل ہو گیا۔ نالہ ڈیک کے سیلاب اور بارش کی وجہ سے پسرور سیالکوٹ روڈ اور ریلوے ٹریک پر پانی بہنے کی وجہ سے پسرور نارووال روڈ پر ٹریفک بند اور ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہو گئی۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہیضہ کی وبا پھیل گئی۔ گزشتہ روز بڈیانہ کے نجی ہسپتال میں 15بچے لائے گئے ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق بچوں میں ہیضہ کے وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شکرگڑھ میں مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی۔ بھارت سے آنے والے دریاﺅں ندی نالوں میں پانی کی سطع بلند ہو گئی اور سرحدی دیہات زیر آب آنے سے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر فصلوں کا نقصان ہوا ہے۔ محکمہ ایری گیشن فلڈ بند ڈویژن کی غفلت لاپرواہی کے باعث حاجی پور گوجراں حفاظتی بند میں کئی شگاف سے بند ٹوٹنے کا خطرہ ہے اور سرحدی علاقہ میں پانی آنے سے مکینوں میں خوف و ہراس کی فضا طاری ہو گئی۔ مختلف واقعات کے دوران ایک ریٹائرڈ فوجی گلزار احمد جبکہ 13سالہ ارسلان گہرے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا ریٹائرڈ فوجی کی نہ مل سکی۔ دونوں کے گھروں میں زبردست کہرام مچ گیا۔ عیسیٰ چوک سے نامہ نگار کے مطابق نالہ بئیں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق برساتی نالہ بئیں میں 10 سے زائد مویشی تیز پانی میں بہہ گئے۔ نوائے وقت نیوز/ ایجنسیوں کے مطابق نالہ ڈیک میں پانی کی سطح مزید بلند ہو گئی جس سے پسرور اور نارووال جانے والی سڑک پر ٹریفک معطل ہو گئی۔ ہنگامی صورتحال کے باعث 40دیہات کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ پسرور اور نارووال جانے والا زمینی راستہ بھی معطل ہو چکا ہے۔ دریں اثناءملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی میں مختلف ندی نالوں سے بچے سمیت مزید 7 لاشیں برآمد ہوئیں۔ نیوی کے غوطہ خوروں نے 2روز قبل نالے میں گرنے والی بدقسمت کار سے جس خاتون اور ڈیڑھ سالہ بچے کی لاشیں گزشتہ روز نکالی تھیں انہیں منگل کو نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کردیا گیا۔ اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے‘ کار میں ڈوبنے والے خاندان کے سربراہ کی تلاش جاری ہے۔ بارش کے دوران مختلف حادثات و واقعات میں 4 سے 14 سالہ بچوں کی 19 ہلاکتوں سمیت 42افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ہلاکتوں اور لاپتہ افراد کے حوالے سے انتظامیہ اور ریسکیو ادارے شہریوں کو کسی طرح کی کوئی اطلاعات فراہم نہیں کر رہے۔ کراچی شہر میں بارش کے دوران مختلف حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 42 ہو گئی۔ بارش کا پانی کیا اترا کراچی میں تباہ کاریوں کے وہ مناظر سامنے آئے کہ دل کانپ اٹھے، کسی کی چھت ٹوٹی تو کسی کا گھر، کسی کی دیوار گری توکسی کا سامان پانی لے اڑا۔ پانی کے بہاﺅ کے آگے کوئی نہ ٹھہر سکا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق شہر کے وسط سے گزرنے والے نالہ بھیڈ میں گر کر 12 سالہ لڑکا جاں بحق ہو گیا۔ ارشد نالہ میں سیلابی پانی دیکھتے ہوئے پھسل کر اس میں گر گیا اور تیز پانی میں بہہ کر ڈوب گیا جس کی نعش کی تلاش جاری ہے۔ نالہ ڈیک اور نالہ ایک میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور برساتی نالوں میں آنے والی طغیانی کی وجہ سے سیالکوٹ ،پسرور، ڈسکہ اور سمبڑیال کے علاقوں میں ہزاروں ایکٹر رقبہ زیرآب ہونے کے علاوہ درجنوں دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ رات گئے شروع ہونے والی موسلادھار بارش مسلسل سات گھنٹے جاری رہی جس کی وجہ سے شہری علاقوں میں بارش کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا۔ بارش کا پانی ڈی سی او ہاﺅس اور دیگر سرکاری دفاتر میں بھی داخل ہو گیا اور ریلوے سٹیشن بھی پانی میں ڈوبا رہا جبکہ ڈاک کالونی اور جنرل پوسٹ آفس میں پانی کھڑا ہونے سے مکینوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ چھتیں ٹپک پڑنے سے ڈاکخانہ میں ریکارڈ بھی خراب ہوگیا ۔گجرات سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب اور ملحقہ برساتی نالوں میں پانی کی آمد میں اضافہ ہو گیا ہے اور دریائے چناب کے کنارے موجود دیہاتوں شہباز پور، سماں، موہلا، گورائیہ اور دیگر دیہاتوں کے لوگوں نے دریا کے کٹاﺅ کے باعث مال مویشیوں سمیت محفوظ مقام پر نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں شدید بارشوں کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے اور تین سو تئیس دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ¿ موسمیات نے مزید تیز بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کراچی میں بارش کے دوران لاپتہ ہونے والے حیدر عباس کی لاش مل گئی۔ حیدر عباس کی لاش مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نالے سے نکالی۔ آن لائن کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد اور گرد و نواح میں منگل کے روز علی الصبح شروع ہونے والی موسلادھار بارش کے نتیجہ میں نالہ لئی میں پانی کی سطح میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا اور ندی نالے پانی سے بھر گئے۔ اے پی پی کے مطابق ایٹ آباد میں گزشتہ رات ہونے والی شدید اور موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی اور نالوں کی بندش کے باعث پانی سڑکوں پر آنے سے شہر بھر کی تمام سڑکیں چار چار فٹ تک پانی میں ڈوب گئیں۔ مزید براں کوئٹہ میں شدید بارش سے کئی علاقے ڈوب گئے جبکہ نواکلی میں 2 چھتیں گرنے سے 10 افراد زخمی ہو گئے۔ دائرہ دین پناہ، تونسہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 3 لاکھ 80 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے سے کئی مواضعات کی فصلیں تباہ اور مکانات منہدم ہو گئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...