معروف صحافی اور محب وطن عظیم پاکستانی جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ نے نا صرف اپنی زندگی کے 72سال صاف ستھری ، بے باک اور حب الوطنی کی خوشبو پھیلانے والی صحافت کی بلکہ ایک بلند کردار ، مخلص اور بہادر نظریاتی سپاہی بن کر نظریہ پاکستان ، اسلام اور آزادی کشمیر کی تحریک کوجلا بخشتے رہے ۔ڈاکٹر مجید نظامی ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے جنہوں نے تن تنہا نظریہ پاکستان کی آبپاری کی اور اسکے ساتھ ساتھ نوائے وقت کو اسلامی اقدار کا محافظ اور آزادی کشمیر کیلئے ایک مئوثر اور مضبوط آواز کے طور پر متعارف کرایا۔ نوائے وقت جس کا اجراء قائد اعظم محمد علی جناح کی خصوصی ہدایت پر 23مارچ 1940کے فوراًبعد ہندو پریس کا مقابلہ کرنے کیلئے جناب حمید نظامی مرحوم نے کیا تھا،ڈاکٹر مجید نظامی نے آخر دم تک نوائے وقت کو نظریہ پاکستان کے علمبردار ، اسلامی اقدار کے محافظ اور دنیا بھر خصوصاً کشمیر کے مظلوم اور محکوم مسلمانوں کی آواز دنیا کے سامنے پہنچانے کیلئے ایک مضبوط پلیٹ فارم کے طور پر روشنا س کرایا ۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے ہمیشہ سول اور فوجی آمریت کے خلاف مضبوط آواز بلند کر کے نوائے وقت کی پیشانی پر لکھے حدیث پاک کے ان مقدس الفاظ کی پاسداری کی ’’بہترین جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے ‘‘ ڈاکٹر مجید نظامی صاحب پاکستان سے والہانہ محبت رکھتے تھے اور تمام زندگی نظریہ پاکستان کی حفاظت کیلئے سرگرم عمل رہے ۔ آپ نئی نسل کو پاکستان بننے کے اسباب ، ہندوئوں کی زیادتیوں اور مسلمانوں کیخلاف سازشوں سے باخبر رکھنا چاہتے تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کبھی اصولوں پر سودے بازے نہیں کی اور نہ ہی صحافت کو کاروبار سمجھا بلکہ انہوں نے نوائے وقت کو ایک نظریاتی اخبار کے طور پر متعارف کروایا پاکستان کے ساتھ ساتھ وہ کشمیر کے مظلوم اور محکوم عوام کے زبردست حامی تھے اور انہوں نے کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کیخلاف مضبوط اور مئوثر آواز بلند کی وہ کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ سمجھتے تھے اور بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کے سخت مخالف تھے۔
ڈاکٹر مجید نظامی نے بھارتی مکاریوںاور میڈیا پراپیگنڈہ کا مرادانہ وار مقابلہ کیا انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بھارت سے کشمیر آزاد کرانے کیلئے چاہے کتنی بڑی جنگ کیوں نا کرنی پڑے ہمیں اپنی قوم کو اس کیلئے تیار رکھنا چاہیے انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اگر انہیں توپ کے گولے ساتھ باندھ کر بھارت پر پھینک دیا جائے وہ اس قربانی کیلئے تیار ہیں۔
بھارتی حکمرانوں کی سازشوں اور نظریہ پاکستان کی مخالفت ، دریائوں پر بند باندھ کر پاکستان کو بنجر بنانے اور کشمیر یوں کیساتھ ظلم و ستم روا رکھنے پر وہ بھارت کے شدید خلاف تھے ایک مرتبہ ضیائو الحق نے انہیں بھارت کے دورہ پر لے جانے کی دعوت دی توڈاکٹر مجید نظامی نے اسے تاریخی جواب دیا کہ اگر تم ٹینک پر بیٹھ کر نئی دہلی جانا چاہو تو میں تمہارے ساتھ چلنے کو تیار ہوں ۔ مجید نظامی نے نظریہ پاکستان کی آبپاری ، کشمیر کی آزادی اوراسلامی نظام کے نفاذ کیلئے وہ کارہائے نمایاںسر انجام دیے جوکوئی حکومت بھی نا کر سکی ۔ کشمیر کی آزادی کیلئے نوائے وقت نے ہمیشہ مجاہدانہ کرادار ادا کیا اور دنیا بھر میں مظلوم اور محکوم کشمیریوں کی آواز پہنچا کر عالمی ضمیر کو بیدار کرتے رہے ۔ وہ اقوام ِ متحدہ کی منظور کردہ حق ِ خود ارادیت کی قرار دادوں پر عملدرآمد کروانے کیلئے راہ ِ عامہ ہمورا کرتے رہے ۔ مجید نظامی نے مجاہدین افغانستان کے مئوقف کو بڑی دلیری اور مضبوطی کر ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا آج بھی نوائے وقت کے صفحات میں ’’ افغانی باقی کہسار باقی الحکم للہ الملک للہ ‘‘ لکھا جاتا ہے ۔ڈاکٹر مجید نظامی نے نظریہ پاکستان کی حفاظت کیلئے تمام عمر عظیم جدو جہد کی ۔ 86سال کی عمر بھی وہ نوجوانوں کے جذبہ کی طرح پاکستان کی حفاظت کیلئے ہر محاذ پر ڈٹے رہے۔ڈاکٹر مجید نظامی نے نظریہ پاکستان ، آزادی کشمیر اور اسلامی نظام کیلئے جو شمعیں فروزاں کیں وہ آج بھی پوری آب وتاب سے روشن ہیں اور ہمیشہ قوم کو روشنی مہیا کرتی رہیں گی ۔ خداوند کریم ڈاکٹر مجید نظامی جو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین ۔