غزہ+واشنگٹن (اے ایف پی+نوائے وقت رپورٹ) فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی اسرائیلی مظالم کیخلاف عدالت انصاف سے رجوع کرنے کیلئے ہالینڈ پہنچ گئے۔ وہ عالمی عدالت میں درخواست دائر کرینگے جس میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جائیگا۔ دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے روز بھی جنگ بندی جاری رہی جبکہ دونوں فریقین کے وفود 72گھنٹے کی جنگ بندی میں مزید توسیع کیلئے مصر میں ہونے والے مذاکرات کیلئے قاہرہ پہنچ گئے۔ جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی سامنے نہیں آئی۔ دونوں طرف کے حکام نے قاہرہ میں چھوٹے وفود بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ قاہرہ میں ہونے والی بات چیت میں امریکہ بھی شرکت کریگا۔ دریں اثناء اسرائیل نے جنگ بندی میں توسیع پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل جنگ بندی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے ’دو ریاستی حل‘ کی جانب بڑھیں۔ بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں جان کیری نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو اپنے دفاع کے حق کا مکمل طور پر حامی ہے اور اسرائیل کو پورا حق ہے کہ وہ اپنے آپ کو میزائلوں کے خطرے سے محفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کوئی ملک بھی ان حالات میں نہیں رہ سکتا اور امریکہ مکمل طور پر اسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے۔ جان کیری نے کہا کہ حماس جو غزہ کو کنٹرول کرتی ہے اس نے تباہ کن اور وحشت ناک رویئے کا مظاہرہ کیا۔ اے ایف پی کے مطابق عرب وزرائے خارجہ کا ایک وفد فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جلد غزہ کا دورہ کرے گا۔ عرب لیگ کے سربراہ نبیل العرابی نے اس سلسلے میں بتایا کہ اس وفد میں مصر اور اردن کے وزراء بھی شامل ہونگے۔ یہ وفد تباہ شدہ غزہ میں تعمیرنو کی ضروریات کا جائزہ بھی لے گا۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کرے گی تاہم یہ آخری بار ہو گا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بانکی مون نے کہا کہ فریقین کو جنگ بندی پر عملدرآمد یقینی بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 6 سال میں 3 دفعہ جنگ سے عالمی برادری کے رویئے کا امتحان لیا جا رہا ہے اور غزہ کو بار بار برباد کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے رابرٹ شرے نے کہا کہ موجودہ جنگ میں ہلاکتیں پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عرب ممالک سے اپیل کی کہ وہ حماس پر جنگ روکنے کیلئے دبائو ڈالیں۔ دریں اثناء جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کو ان کے رشتہ دار دفن کر رہے ہیں اور رفاہ اور غزہ میں بمباری میں شہید ہونے والوں کیلئے قبریں تیار کی جا رہی ہیں۔ ایک 50 سالہ فلسطینی ابولیلی نے فرانسیسی خبر ایجنسی سے گفتگو میں اپنے دکھ کی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ بمباری سے اس کا گھر تباہ ہو گیا اور اس نے اپنے پیاروں کو اپنے سامنے مرتے دیکھا۔ غزہ میں ہر طرف لاشے نظر آ رہے ہیں اور تدفین کیلئے جگہ کم پڑ گئی ہے۔
بانکی مون/ غزہ