”پنجاب سپیڈ“ کی اصطلاح اب دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی اہم ترین معیشت یعنی عوامی جمہوریہ چین کے مراکز میں بھی سنی جانے لگی ہے تو اس کا کوئی سبب تو ہو گا اور صاحبان نظر کا کہنا ہے کہ اس کا ایک سبب تو وزیراعلیٰ پنجاب کی پنجاب کو بدلنے کیلئے رات دن کچھ نیا کرنے کی دھن ہے۔ اب لاہور میں تین اہم پروجیکٹوں کے بارے میں مثبت خبریں آئی ہیں۔ اورنج لائن ٹرین کے جاری پروجیکٹ کا تذکرہ تو ہر جگہ مثبت، منفی انداز میں ہو رہا ہے۔ منفی تذکرہ تو آسان ہے لیکن مثبت خبر یہ ہے کہ اورنج لائن سٹیڑنگ کمیٹی کے چیئرمین خواجہ احمد احسان کا کہنا ہے کہ چوبرجی سے علی ٹاﺅن پیکج 2 کی سڑکوں کی بحالی اور تعمیر کا کام تیز کر دیا گیا ہے۔ ڈیرہ شجراں سے چوبرجی تک پیکج I کا 54 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے۔ اسی طرح پیکج تھری اور پیکج فور میں بھی کام کی رفتار تیز کر دی گئی ہے۔ اورنج لائن ٹرین کو 40 میگا واٹ بجلی دی جانی ہے جس کیلئے ریلوے نے 22 کنال سے زائد جگہ دی ہے اور دوسرے سب سٹیشن کےلئے شاہ نور سٹوڈیو کے پاس ضرورت کے مطابق جگہ کا قبضہ ایل ڈی اے کو دے دیا گیا ہے۔ لاہور کا دوسرا اہم پروجیکٹ شہر کے وسط میں نہر پر چوبچہ ریلوے پھاٹک اور بابا صادق شاہ مزار ریلوے پھاٹک کیلئے ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس بنانا ہے۔ ان دونوں پھاٹکوں کے درمیان چند سو گز کا فاصلہ ہے اور ایک عرصہ سے دن میں ایک سے زیادہ بار پھاٹک بند ہونے کے باعث سینکڑوں گاڑیوں کا گھڑمس مچا رہتا تھا۔ لاہور کی تقریباً ایک تہائی آبادی ان پھاٹکوں کی وجہ سے ایک مدت سے عذاب میں مبتلا چلی آ رہی ہے۔ اب خبر آئی ہے کہ دو ارب روپے کی لاگت سے اس منصوبہ کو مکمل کرنے کیلئے ریلوے کے چیف انجینئر بشارت معید اور ایل ڈی اے کے متعلقہ حکام نے مل کر ابتدائی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل کیلئے محکمہ ریلوے پنجاب حکومت کی مدد کرے گا۔ لوگوں کو یاد ہو گا کہ چودھری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ تھے تو دھرمپورہ انڈر پاس بناتے وقت اسے اب تک کا طویل ترین انڈر پاس قرار دیا گیا تھا۔ اس کی تعمیر مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہو پائی تھیں اور کچھ خامیاں بھی رہ گئی تھیں۔ اب چوبچہ پھاٹک کا انڈر پاس اس سے بھی طویل ہو گا اور کہا جا رہا ہے کہ اسے چھ ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ شاید ”پنجاب سپیڈ“ اسی کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کام کی سپیڈ اور بھی تیز ہو کیونکہ اس پروجیکٹ کی تکمیل کیلئے ایک طرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا کردار ہو گا اور دوسری طرف ریلوے کے ہمہ وقت چوکس وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق ہونگے۔لاہور میں ایک اور بڑا پروجیکٹ بھی عملی طور پر شروع ہو چکا ہے وہ ہے جنوبی لاہور کیلئے ٹرنک سیوریج، کینال بنک سے ملحقہ آبادیاور رائے ونڈ روڈ کا علاقہ اس بڑے ڈرینج سسٹم سے مستفید ہو گا۔ ظاہر ہے اربوں روپے کے اس منصوبے کیلئے حکومت پنجاب کے ساتھ ساتھ کچھ فنڈز کوآپریٹو سوسائٹیوں سے بھی حاصل کئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں سیکرٹری کوآپریٹو شہریار سلطان کیساتھ ساتھ علاقے کے ارکان صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر اور شہباز احمد کا کردار اہم رہا ہے۔ ایک بڑا سیوریج سسٹم کا منصوبہ واسا نے اورنج لائن منصوبے کے پہلو میں بنایا ہے جو ریلوے سٹیشن کے حاجی کیمپ سے براستہ میکلوڈ روڈ، چوبرجی، دریائے راوی تک جائے گا۔ اس طرح اس منصوبے کی تکمیل سے شہر کے وسط میں کھڑا ہونےوالے پانی کا نکاس آسانی سے ممکن ہو سکے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سیاسی سطح پر آنکھ مچولی کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھیوں کے ذریعے بہت سے ایسے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں جو نظر آنے والی تبدیلیوں کے باعث آنے والے عام انتخابات میں اہم کردار ادا کریں گے۔ لگتا ہے کہ جیسے میٹروبس منصوبے کی عین انتخابات سے ذرا پہلے تکمیل سے ووٹروں کے رائے بدلنے پر قائل کر لیا گیا تھا۔ اب کی بار بھی کچھ ایسے منصوبے جاری ہیں جو عام انتخابات سے پہلے مکمل ہوں گے اور ”پنجاب سپیڈ“ خاموشی سے اپنا کام دکھا جائے گی۔
اورنج لائن ٹرین۔ چوبچہ پھاٹک انڈر پاس اور ٹرنک سیوریج
Aug 07, 2016