لاہور(وقائع نگار خصوصی) آئینی ماہرین نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف دائر ریفرنس کے طریقہ کار کو آئین کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سپیکر قومی اسمبلی ریفرنس کو الیکشن کمشن کو بھجواتے ہیں تو الیکشن کمشن اس پر 30 روز کے اندر فیصلہ کرنے کا پابند ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ دستور پاکستان کے آرٹیکل (2)63 میں واضح لکھا ہے کہ جب کسی رُکن پارلیمنٹ کی اہلیت کا سوال اُٹھ جائے تو متعلقہ رُکن کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بھجوایا جاتا ہے۔ اگر سپیکر اُس ریفرنس کا جائزہ لینے کے بعد یہ قرار دے کہ اس میں اہلیت کے تعین سے متعلق سوال بنتا ہے تو وہ الیکشن کمشن کو بھجوائے گا جو 30 روز میں اس کا فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے عمران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ آئین اور مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے الیکشن کمشن کو ریفرنس بھجوائے جانے کی صورت میں وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل رانا ندیم صابر نے کہا کہ اگر یہ ریفرنس الیکشن کمشن کے پاس جاتا ہے تو اُسے یہ جائزہ لینا ہوگا کہ عمران نے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے کون سے اثاثے یا حقائق چھپائے اور اُس کی نوعیت کیا تھی۔ ریفرنس کو دائر کرنے کا طریقہ کار درست ہے۔
عمران کیخلاف ریفرنس ‘ مسلم لیگ ن نے آئینی طریقہ اختیار کیا:آئینی ماہرین
Aug 07, 2016