ملتان (آن لائن+بی بی سی) ملتان میں قندیل بلوچ قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، ملزم حق نواز سے مقتولہ کا فون اور پاسپورٹ برآمد کر لیا گیا جبکہ اس کا ڈیٹا حاصل کرنے کیلئے فون کو متعلقہ کمپنی بھجوا دیا گیا ہے۔پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ملزم حق نواز سے ملنے والے شواہد سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب مقتولہ کے والد کی درخواست پر وسیم کے بھائی عارف اور اس ایک اور رشتہ دار کو بھی مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق تحقیقات کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ قندیل بلو چ کے قتل میں خاندان کے لوگوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ہے۔ ظفر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں جب کہ ملتان کی پولیس اس کی تردید کرتی ہے۔ اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا ’عارف اور ظفر کو قندیل بلوچ کے مقدمے میں ملزم وسیم اور حق نواز کے زیر استعمال موبائل ڈیٹا کے ریکارڈ کی روشنی میں نامزد کیا گیا ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ موبائل فون ریکارڈ کے مطابق قتل سے ایک ہفتہ پہلے اور تین روز کے بعد بھی عارف نے حق نواز اور وسیم سے مسلسل رابطے کیے۔ پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ عارف کا اپنے ایک اور رشتے دار ظفر سے بھی مسلسل رابطہ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقتولہ کی بھابیوں اور ملزمان سے اب تک جو تفتیش ہوئی ہے اس میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ قندیل بلوچ کو قتل کرنے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔