احتساب بیورو کی جگہ کمشن‘ شام کی عدالتیں بنانے پر غور ہورہا ہے: زاہد حامد

لاہور (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر قانون زاہد حامدنے کہا ہے کہ احتساب بیورو کی جگہ احتسا ب کمیشن بنانے پر غور کیا جا رہا ہے، پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کیخلاف قانون کابل قومی اسمبلی کے اگلے سیشن میں منظور کر لیا جائیگا۔ جنسی تشدد کیخلاف بھی بل تیار ہوچکا ہے۔ پاکستان کے عدالتی کوڈ پر نظر ثانی کررہے ہیں‘سول کیسز کا فیصلہ 2 سال، کریمنل کیسز کا فیصلہ ڈیڑھ سال میں ہوجائیگا‘ شام کی عدالتیں قائم کرنے پر غور ہورہا ہے‘ کیسز کے فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر پر جرمانے کئے جائیں گے‘ الیکٹر نک ووٹر مشنین منگوالی گئیں ہیں ضمنی انتخابات میں استعمال کر یں گے‘ قانون میں اصلاحات کے حوالے سے کام جاری ہے۔ لاہور میں سپر یم کورٹ بارایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامدنے کہا کہ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت انتخابات کرانے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے کیونکہ اس کیلئے ہمیں ووٹرز کو بھی تر بیت دینا ہوگی۔ حکومت انصاف کی بروقت فراہمی کیلئے انقلابی اقدامات کررہی ہے جس کے تحت قوانین میں موجودہ حالات کے تناظر میں تبدیلی کیلئے ترامیم کیساتھ نئے قوانین بھی بنائے جارہے ہیں ، کیسز کے جلد فیصلوں کیلئے سول ،سیشن ،ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے چار مراحل کو کم کر کے تین کرنے پر غور کیا جارہا ہے ،پاکستان پینل کورٹ کو اَپ ڈیٹ کر رہے ہیں اور ایک ایک قانون کو سٹڈی کر کے اس میں سے فرسودہ کو تبدیل اورترامیم کرکے نیا پاکستان پینل کوڈ چھاپیں گے اور اس پر کافی کام ہو چکا ہے ،کرپشن کیخلاف زیر و ٹالرنس ہے اور اسی پر عمل کرتے ہوئے مکمل غیر جانبدار اور با اختیار قومی احتساب کمیشن کی تشکیل کیلئے مسودہ تیار ہو چکا ہے اور اس پر جلد پیشرفت ہو گی۔الیکشن رولز کو حتمی شکل دے رہے ہیںاور اس حوالے سے تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ہے اور ہم قریب قریب ہیں ۔اس میں تین مسئلے رہ گئے ہیں جس میں اوورسیرز کو ووٹ کا حق دینا بھی شامل ہے ، 70لاکھ پاکستانی بیرون ممالک بستے ہیں۔صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ معاشرہ بہت تیزی سے تبدیلی کی طرف جا رہا ہے لیکن قوانین میں اتنی تیزی سے تبدیلی نہیں ہو رہی جو کہ ہونی بہت ضروری ہے ۔اگرعدلیہ عوام کو حق نہیں دلوا سکتی تو پھر عدلیہ ناکامی کی طرف جا رہی ہے۔بار کے چودہ سو وکلاء پر مشتمل قوانین میں اصلاحات کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔پہلے مرحلے میں کمیٹی تئیس پرانے قوانین میں اصلاحات تجویز کر کے حکومت کو بھجوائے گی۔ دیگر مقررین نے کہا کہ قانون سازی کی اولین ذمہ داری پارلیمان کی ہے لیکن پارلیمنٹ کا اپنا انداز ہے جو کہ آہستہ آہستہ آگے چلتا ہے جسکی وجہ سے لوگوں کا اعتبار جمہوریت سے اٹھتا جارہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...