کراچی‘ بارش سے تباہی‘ سات ارب کا نقصان‘ ہلاکتیں پندرہ ہو گئیں‘ وزیراعلی کا دورہ حیدرآباد تالاب ٹن گیا

کراچی/حیدر آباد/حافظ آباد/کامونکے (خصوصی رپورٹر +نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) کراچی میں ہفتہ کو دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا بیشتر علاقوں میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں، اور نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ بارش کے باعث400فیڈرز ٹرپ ہونے سے شہر کے 50 فیصد سے زائد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شدید بارش اورسڑکوں پر ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث بچوں کو سکول اور شہریوں کو دفاتر جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مکان کی دیوار گرنے، کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 15ہو گئی ہے۔ 10افراد کرنٹ لگنے، 3چھتیں گرنے اور 2ڈوب کر جاں بحق ہوئے۔ بلدیہ ٹاﺅن میں بارش کے باعث مکان کی دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا جبکہ کرنٹ لگنے سے سات افراد زندگی کی بازی ہار گئے، کرنٹ لگنے کے واقعات لیاری، نارتھ کراچی، اﷲ والی چورنگی، قلندریہ اور کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں پیش آئے۔ صباح نیوز کے مطابق اولڈ سٹی ایریا، کورنگی، لانڈھی، ڈیفنس اور محمود آباد میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں واقع انڈر پاسز میں بھی پانی بھر گیا۔ شہر کے نشیبی علاقوں میں 2سے 3فٹ تک پانی جمع ہے جبکہ وزیراعلیٰ ہاﺅس کے سامنے والی سڑک بھی ندی کا منظر پیش کرتی رہی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر کا ہنگامی دورہ کیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی رحمت کی بارش کراچی والوں کے لئے زحمت نہیں بننی چاہئے، متعلقہ اداروں کے افسران اور عملہ اپنی حاضری کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ نالوں کی صفائی کا خود جائزہ لوں گا اور نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کسی بھی قسم کی غفلت برادشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ موسلادھار بارش میں گھر سے ناشتہ کیے بغیر ہی شہر کے دورے پر نکل کھڑے ہوئے۔ انہوں نے برستی بارش میں شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے صدر کے علاقے میں ایک ہوٹل سے چائے پراٹھے کا ناشتہ کیا۔ ناشتے سے فارغ ہونے کے بعد جب بل دینے کی باری آئی تو وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اپنا پرس گھر پر بھول آئے ہیں لیکن بل ضرور ادا کریں گے۔ انہوں نے اپنے پرنسپل سیکرٹری سے ادھار لے کر بل ادا کیا۔ وزیر اعلیٰ کو ہوٹل پر چائے پیتا دیکھ کر متعدد لوگ وہاں امڈ آئے اور وزیر اعلیٰ سے شکایات کا سلسلہ شروع کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے عوام سے کہا وہ اکیلے شہر کی حالت درست نہیں کرسکتے اس کام میں عوام ان کا ساتھ دیں۔ این این آئی کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بارشوں کی وجہ سے سندھ میں انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ کو ہدایت کی ہے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لئے ہنگامی اقدامات کرے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دھابیجی پر پائپ لائن پھٹنے سے شہر کو پانی کی فراہمی میں بھی رکاوٹ ہوئی۔ ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق بارش سے متاثر 400 میں سے 350 فیڈرز بحال کر دیئے۔ کراچی میں قائد اعظم کی جائے پیدائش وزیر مینشن بھی پانی سے بھر گیا۔ کراچی میں بارش کے سبب سندھ کابینہ میں توسیع کا معاملہ آج بروز اتوار تک ملتوی کردیا گیا،سندھ کابینہ کے مزید 8 وزراءنے ہفتے کی شام گورنر ہاو¿س کراچی میں منعقدہ تقریب میں حلف اٹھانا تھا ،تاہم بارش کی وجہ سے تقریب ملتوی کردی گئی،زرائع کے مطابق نئے وزرا کی حیثیت سے میر ہزار خان بجارانی ،منظور حسین وسان ،ناصر حسین شاہ،ضیاءالحسن لنجار،گیان چند ایسرانی،روبینہ قائم خانی اور ڈاکٹر سہراب سرکی حلف اٹھا سکتے ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ 2 اہم وزارتیں داخلہ اور خزانہ اپنے پاس ہی رکھیں گے،زرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے فرزند اسد علی شاہ کو مشیر کی حیثیت سے شامل کرنے کے لئے صلح ومشورے جاری ہیں۔ حیدرآباد میں بھی طوفانی بارش کے باعث شہر کی اہم شاہراہوں پر پانی جمع ہو گیا جبکہ مختلف علاقوں کے گھروں میں پانی داخل ہو گیا۔ حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں لوگ چھتوں پر چڑھ گئے۔ حیسکو ترجمان کا کہنا ہے 70 سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے، جس کی وجہ سے بیشتر علاقے بجلی سے محروم ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق حیدرآباد میں 112 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کے بنگلے میں بھی بارش کا پانی داخل ہو گیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ہرنائی میں زردالوتنگی کے پہاڑوں پر موسلا دھار بارش کے باعث ریلے میں 5 گاڑیاں اور ان میں سوار 15سے 20 افراد بہہ گئے۔ لیویز ذرائع کے مطابق 5 افراد کی نعشیں نکال لی گئیں جبکہ خاتون سمیت 6 افراد کو زندہ نکال لیا گیا۔ ریلے میں لاپتہ ہونے والے دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ ریلوے میں بہنے والے افراد کوئٹہ سے پکنک منانے آئے تھے۔ کراچی کے 90 فیصد تجارتی مراکز بند ہو گئے۔ صنعتوں میں 40 فیصد پروڈکشن متاثر ہوئی اور معیشت کو سات ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ حیدر آباد میں بھی بارش نے تباہی مچا دی اور کرنٹ لگنے سے 2 افراد جا ںبحق ہوگئے۔ شدید بارش سے حیدر آباد سندھ کا سب سے بڑا تالاب بن گیا‘ 112ملی میٹر بارش سے حیدر آباد میں تباہی ہو گئی۔ حب ڈیم میں پانی کی سطح 290فٹ کی حد عبور کر گئی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق موسلا دھار بارش نے شہر کو پانی پانی کر دیا۔ نکاسی آب اور سیوریج نظام تباہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں، گلیوں میں تین تین فٹ پانی کھڑا ہو گیا، گوجرانوالہ روڈ پر جنرل بس سٹینڈ کے قریب ٹریفک جام سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں لوگوں کو شدید دشواریوں کا سامنا رہا۔ مختلف علاقوں میں مکانوں اور کارخانے کی دیواریں گر گئیں، گھروں اور دکانوں میں داخل ہونے پر دکانداروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق نالہ ڈیک میں پانی کی زیادتی اور مزید بارش کے نتیجہ میں طغیانی سے متعدد دیہات کے زیر آب آنے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کراچی میں بارش کے باعث مختلف حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کراچی کی ملیر ندی میں رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو کا بھتیجا ڈوب گیا‘ بابر جوکھیو کی نعش کی تلاش جاری ہے
کراچی/ بارش

ای پیپر دی نیشن