واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر مک ماسٹر کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مبینہ مدد کی اپنی دوہری پالیسی تبدیل کرے جس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ امریکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل مک ماسٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا دفاع کیا جس کے تحت افغانستان میں جنگ جیتنے کیلئے امریکی افواج کو لامحدود اختیارات دیدئیے گئے ہیں۔ امریکی حکام ماضی میں بھی پاکستان پر عسکریت پسندوں کی مبینہ مدد کا الزام لگاتے رہے ہیں جس کی پاکستان نے ہمیشہ تردید کی تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ یہ الزام امریکی صدر سے منسوب کیا گیا۔ مک ماسٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر نے واضح کیا کہ ہمیں خطے میں رویے کی تبدیلی دیکھنے کی ضرورت ہے جس میں وہ ممالک بھی شامل ہے جو طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ پاکستان ہے جس کے روئیے میں تبدیلی اور مذکورہ گرپوں کی مدد میں کمی دیکھنا چاہتے ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے الزام لگایا کہ پاکستان دوہری پالیسی عمل پیرا ہے جس سے اسے شدید نقصان ہوا، پاکستان نے ان گروپوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائیاں کی لیکن وہ مخصوص سمت میں تھیں۔ افغانستان میں جنگ جیتنے‘ کے حوالے سے امریکی صدر کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں پر پابندیاں عائد نہیں کرنا چاہتے جو میدان جنگ میں امریکہ کی اہلیت پر اثرانداز ہو، اسی لئے انہوں نے تمام پابندیاں ختم کردیں جس کے مثبت اثرات جلد نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔
.عسکریت پسندوں کی امداد کا الزام :ٹرمپ چاہتے ہیں پاکستان دوہری پالیسی ترک کرے :امریکی مشیرسلامتی
Aug 07, 2017