این اے 120 انتخابی مہم سے پہلے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنوںمیں نعرے بازی

Aug 07, 2017

لاہور (خبرنگار) این اے 120 میں باقاعدہ انتخابی مہم شروع ہونے سے پہلے ہی مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ورکرز کے درمیان تلخیاں اور نعرہ بازی شروع ہو گئی۔ کئی جگہ گریبان پکڑنے تک نوبت پہنچ گئی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد جہاں بھی ووٹ مانگنے جا رہی ہیں وہاں ان کے ساتھ جانے والے ان کے سپورٹرز کو مسلم لیگ (ن) کے سپورٹرز کی ”ہوٹنگ“ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گذشتہ روز بھی مزنگ میں ایسی صورتحال پیدا ہوئی اور دونوں پارٹیوں کے ورکرز نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔ تلخی بڑھی اور حالات گریبان پکڑنے تک پہنچے تو پولیس نے ”اپنی انٹری“ دے دی جس پر کارکن منتشر ہو گئے۔ مسلم لیگ کی طرف سے این اے 120 لاہور کے لیے امیدوار کا فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا۔ اس اہم نشست کے لیے پنجاب کے وزیراعلیٰ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بھائی میاں شہباز شریف کا نام لیا گیا مگر بعد ازاں ان کو وفاق میں بھیجنے کے فیصلے سے پنجاب میں مسلم لیگی حکومت کمزور ہونے کے خدشہ کے پیش نظر ان کو اوپر نہ بھیجنے کے حق میں پارٹی رہنماﺅں کی رائے سامنے آنے لگیں تو نئے امیدواروں کے نام سامنے آنے لگے۔ سب سے پہلے میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور پھر ان کی اہلیہ کلثوم نواز کے نام سامنے آ گئے۔ این اے 120 کے حوالے سے پارٹی کے اندر متفرق رائے سامنے آنے کے بعد فیصلہ میاں نواز شریف کی لاہور آمد پر چھوڑ دیا گیا مگر ان کی لاہور واپسی 3 دن کے لیے موخر ہو گئی۔ جس کے بعد این اے 120 کے لیے مناسب امیدوار کا اعلان بھی موخر ہو گیا۔ میاں شہباز شریف کو این اے 120 سے الیکشن لڑانے کی صورت میں قومی اسمبلی کی شیخوپورہ اور اوکاڑہ کی دو نشستوں کے اراکین اسمبلی سے استعفیٰ دلوا کر میاں شہباز شریف کو بیک وقت 3 نشستوں سے لڑانے کی ایک تجویز بھی سامنے آئی۔ مگر اس پر بھی تاحال عمل نہیں ہوا جبکہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل 10 اگست کو شروع ہو جائے گا۔ 

مزیدخبریں