قومی اسمبلی, گلالئی ، خورشید شاہ کے خطاب پر تحریک انصاف کا شورشرابہ; عائشہ نے پارٹی چھوڑ دی، ایوان سے نکالا جائے، شیریں مزاری، ڈپٹی سپیکر نے مطالبہ مسترد کردیا

عائشہ گلا لئی جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچیں تو پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے اعتراض کیا۔ عائشہ گلا لئی نے خود پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا انہیں سٹرینجر اِن دِی ہاﺅس قرار دیا جائے جسے ڈپٹی سپیکر نے مسترد کر دیا۔ عائشہ گلا لئی کی ایوان میں موجودگی پر شیریں مزاری اپنی نشست پر کھڑی ہو گئیں اور کہا عائشہ گلا لئی نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔ پی ٹی آئی کیلئے اب یہ اجنبی بن چکی ہے۔ اس لئے انہیں ایوان سے باہر نکالا جائے۔ شیریں مزاری کی اس بات پر ڈپٹی سپیکر نے کہا آپ کا نکتہ اعتراض نہیں بنتا آپ پہلے آرٹیکل 63 پڑھیں اور پھر بات کریں۔ واضح رہے عائشہ گلالئی پی ٹی آئی چھوڑ چکی ہیں لیکن وہ سیٹ نہیں چھوڑ رہیں۔ ان کا کہنا تھا وہ سیٹ پر رہ کر عوام کیلئے آواز بلند کرنا چاہتی ہیں اس لئے وہ استعفیٰ نہیں دیں گی۔ عائشہ گلا لئی نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا تو پی ٹی آئی کی خواتین نے شور مچا دیا۔ عائشہ گلا لئی کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کی خواتین ارکان شور شرابا کرتی رہیں۔ انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات سے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ پی ٹی آئی کی شیریں مزاری‘ شاہ محمود قریشی‘ اسد عمر اور مراد سعید اپوزیشن لابی میں چلے گئے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا چالیس سال بعد جامع انتخابی اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر خورشید شاہ نے کہا یہ شور کرنے والے بول لیں قوم تماشہ دیکھ لے پھر میں بول لوں گا۔ میرا خیال ہے شیریں مزاری کو بولنے دیں تاکہ یہ اپنی بھڑاس نکال لیں‘ 47 رکنی کابینہ کے بعد میرا خیال تھا ایوان بھرا ہو گا لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا آج کل سیاست ایشوز کی نہیں نعروں پر چلتی ہے یہ کونسی اخلاقیات ہے جو ہم اپنی قوم کو دکھا رہے ہیں آج سیاست میں کیا ہو رہا ہے‘ خواتین کے احترام کی ضرورت ہے‘ خواتین کا نام آئے تو حضرت فاطمہؓ اور حضرت زینبؓ کا نام آتا ہے جو آج بوئے گا کل وہی کاٹے گا ہم اقتدار کی سیاست نہیں کر رہے۔ اقتدار کی سیاست کرتے تو ذوالفقار علی بھٹو پھانسی نہ چڑھتے، آج مخالفین بھی جانتے ہیں بھٹو کا عدالتی قتل ہوا۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا تھا ملکی حالات بہت گھمبیر ہیں ہمیں بھی اصل صورت حال بتائی جائے۔ انہوں نے کہا تھا چار لوگوں کو ملکی حالات کے خطرناک ہونے کا پتہ ہے بطور پاکستانی اس بات پر تشویش ہوتی ہے ضرور پوچھیں وہ حالات کون سے ہیں یقیناً ایسے حالات ہوں گے لیکن حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہئے‘ میں کہتا رہا پارلیمان کو طاقت کا محور بنائیں‘ نتیجہ دیکھ لیا کیا ہوا ہم نہیں کہتے یہ اچھا ہوا تاریخ خود کو دہراتی ہے بہت کہا جو آج بو رہے ہو کل کاٹو گے بے نظیر کے ساتھ یہ سب ہونے کا اعتراف آج کیا جا رہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے بھی کہا وہ اب جانتے ہیں یہ مقدس ایوان ہے سابق وزیر داخلہ کے بیان کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے‘ حکومت کا شکریہ وزیر خارجہ بناکر ہمارا مطالبہ پورا کر دیا ایسی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں عورت کی عزت پر سیاست کی جائے۔

عمران کوئی خدا نہیں‘ میں‘ میرا خاندان کسی دھمکی سے نہیں ڈرے گا: جانتی ہوں رشتہ داریوں پر خواتین کو نشستیں دی گئی: عائشہ

عائشہ گلالئی نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا قتل اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ میں اور میرا خاندان کسی دھمکی سے نہیں ڈرے گا۔ عمران خان کوئی خدا نہیں۔ کردار اہم ہونا چاہیے۔ جو گالیاں دینے کا ٹرینڈ بنایا گیا اس سے بچیں۔ ہر شخص کی ذمہ داری ہے وہ اپنے کردار پر توجہ دے۔ تعلیم یافتہ اور مہذب پاکستان چاہتی ہوں۔ گالم گلوچ نہیں چاہتی۔ میری بہن جو پاکستان کے لیے سکواش کھیلتی ہے اس کو نہیں بخشا گیا۔ میرے والد پر الزام لگائے گئے۔ میری بہن کے ہسپتال کا دروازہ ایک صوبائی وزیر نے توڑا۔ عمران خان کہتے ہیں بڑی مچھلیوں سے احتساب شروع کرو تو اب خیبر پی کے میں کیوں نہیں کرتے۔ تحریک انصاف کی خواتین کو رشتہ داریوں پر نشستیں دی گئی ہیں۔ میرٹ پر آئی ہوں۔ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھوں گی۔ جب تک پی ٹی آئی میں تھی ٹھیک، جب چھوڑیں گالیاں دی جاتی ہیں۔ ایسا پاکستان چاہتی ہوں جہاں خواتین کا استتحصال نہ ہو۔ میرے خاندان پر تہمتیں لگائی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...