ریاض (نوائے وقت رپورٹ+بی بی سی+ اے ایف پی) سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں 'مداخلت' کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے جبکہ کینیڈا میں تعینات سعودی سفیر کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے بھی منجمد رہا ہے۔سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان اْس وقت سامنے آیا ہے جب کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار اور انکی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ سعودی عرب نے اپنی تاریخ میں کبھی بھی داخلی معاملات میں کسی ملک کی مداخلت یا احکامات کو تسلیم نہیں کیا ہے۔سعودی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کی خارجہ اْمور کی وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں ریاض پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو فوری رہا کرے۔سعودی عرب میں جن میں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے اْن میں سعودی نژاد امریکی خاتون کارکن ثمر بداوی بھی شامل ہیں۔ثمر بداوی کو گذشتہ ہفتے حراست میں لیا گیا تھا۔ ثمر بداوی اور اْن کی ساتھی کارکن سعودی عرب میں رائج مردوں کی سرپرستی کے نظام کو ختم کرنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔سعودی عرب میں ایسے وقت میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کو حراست میں لیا جا رہا ہے جب ملک کے ولی عہد شہزادہ سلمان قدامت پسند معاشرے کو ترقی پسندی کی جانب گامزن کرنا چاہتے ہیں۔ان گرفتاریوں سے سعودی ولی عہد کی ترقی پسندی کے تاثر کو نقصان پہنچا ہے۔کینیڈا کی حکومت کی جانب سعودی عرب کے اس اقدام پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ریاض سے جانے کے لئے سفیر ڈینس ہوراک کو 24گھنٹے دیئے گئے ہیں۔ سعودی عرب نے کینیڈا میں زیرتعلیم طلبہ کو دوسرے ممالک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تربیتی پروگرام اور سکالر شپ پر کینیڈا جانے والے سعودی طلباء کو جلد منتقل کیا جائے۔ سعودی عرب نے کینیڈا سے تمام تجارتی اور نئی سرمایہ کاری معاہدے بھی معطل کر دیئے۔
داخلی معاملات میں مداخلت: سعودی عرب کا کینیڈین سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم‘ اپنا بھی واپس بلا لیا
Aug 07, 2018