لاہور(سپورٹس رپورٹر) اولمپئن دانش کلیم کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی کارکردگی کو چھپانے کے لئے چلے ہوئے کارتوسوں کا سہارا لے رہی ہے۔ اختر رسول، رانا مجاہد کے دور میں پاکستان ورلڈ رینکنگ میں 7ویں پوزیشن پر تھا اور آج ہم 13ویں پوزیشن بچاتے پھر رہے ہیں۔ قومی کھیل کی بربادی کا اندازہ حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں چھٹی پوزیشن سے کرلیں، ناصر علی کس نیت سے فیڈریشن ایک بوٹ پالش کررہے ہیں بخوبی جانتا ہوں۔ وہ بتائیں کہ انکو2006 میں ویمن ہاکی کی کوچنگ سے کن وجوہات پر بلیک لسٹ کیا گیا۔ فل بیک اولمپئن دانش کلیم نے کہا ہے کہ پاکستا ہاکی فیڈریشن اپنی پے در پے ناکامیوں سے گھبرا کر اب الزام تراشی کی سیاست پر اتر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن ارباب اختیار خواب غفلت سے بیدار ہوں اور ہوش کے ناخن لیں، چوہدری اختر رسول اور رانا مجاہد کے دور میں پاکستان عالمی عینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر تھا اور اس دور میں ہم ایشئین چیمپئن میڈل لے کر آئے جبکہ چیمپئنز ٹرافی سمیت کئی بڑے ٹورنامنٹ میں وکٹری سٹینڈ پر رہے جبکہ پچھلے 3 سال میں ماسوائے باتوں کے کو عملی کام نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کے بوٹ پالش کرنے والے ناصر علی سے پوچھتا ہوں کہ حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں ہم 6 ٹیموں میں سے آخری پوزیشن پر آئے تو اسوقت آپکے دل میں ہاکی فیڈریشن کی محبت کیوں نہیں جاگی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ناصر علی کو چنگ کی الف بے بھی نہیں جانتے، مجھے بتائیں کہ انکا کو کونسا کوچنگ کلب ہے اور وہ کہاں کوچنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے آج تک اپنی کوچنگ سے پاکستان ہاکی کو کیا فائدہ دیا بلکہ وومن ہاکی میں اپنی حرکات کی بنا پرالٹا قومی کھیل کی بدنامی کا باعث بنے۔ اولمپئن دانش کلیم نے کہا کہ بخوبی جانتا ہوں کہ ناصر علی کس کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں، انکا کردار بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2006ء میں ناصر علی کو وومن ہاکی ٹیم کی کوچنگ سے کن وجوہات کی بناء پر نکالا گیا اس معاملہ کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اختر رسول اور رانا مجاہد کے دور میں ہاکی کی ترقی کو تنزلی کہنے والے ہوش کے ناخن لیں اور ہاکی فیڈریشن کے بوٹ پالشیئے بتائیں کہ آج ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی کیا ہے؟ پاکستان کی عالمی رینکنگ کیا ہے۔ ان تین سالوں میں ہم کتنے میڈلز لے کر آئے۔ اولمپئن دانش کلیم نے کہا کہ موجودہ ہاکی فیڈریشن کی کاکردگی پچھلے تین سال میں صفر رہی اور موجودہ مینجمنٹ ہاکی میں حکمت عملی متعارف کرانے کی بجائے بیرون ملک دوروں اور اقرباء پروری پر مرکوز رہی جسکی وجہ سے قومی کھیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کارکردگی پر پی ایچ ایف کو شرم آنی جاہئے اور مستعفی ہو جائیں اس سے قبل کہ انکو فیڈریشن سے زبردستی اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے۔