سلامتی کونسل کے مستقل ممبران اور جرمنی کے دفاعی اتاشیوں کا دورہ کنٹرول لائن

چین، برطانیہ اور روس کے دفاعی اتاشیوں کا دورہ کنٹرول لائن‘ بھارتی کلسٹر بموں سے جانی و مالی نقصانات کا جائزہ لیا۔ بھارت نے لوئر وادی نیلم کو نشانہ بنایا۔ کئی علاقوں میں بکھرے بم دکھائے گئے۔ بھارتی فیصلے سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی مرضی کے بغیر فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ کشمیر کی صورتحال پر بیان۔
عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے شہری آبادی پر کلسٹر بموں کے حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان چین ، برطانیہ ، روس کے علاوہ جرمنی کے دفاعی اتاشیوں کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرایا گیا۔ اس دورے کا مقصد بھارتی جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا تھا۔ شہری آبادی پر ایسے خطرناک ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں ایسے ہتھیار استعمال کرنے پر متعدد جرنیلوں کو سزائے موت دی گئی تھی۔ بھارت نے ایسے ہتھیاروں کے سول آبادی پر استعمال کی پابندی کی دھجیاں اڑاتے ہوئے گزشتہ دنوں کنٹرول لائن پر لوئر وادی نیلم کی شہری آبادی کو جس طرح نشانہ بنایا وہ سنگین جنگی جرم ہے۔ بھارت کی اس ننگی جارحیت پر پاکستان کے پاس عالمی عدالت میں جانے کیلئے ایک مضبوط کیس ہے۔ پاکستان تمام شواہد کے ساتھ یہ مقدمہ عالمی عدالت میں دائر کر ے تاکہ شہری آبادی پر ممنوعہ خطرناک ہتھیار استعمال کرنے پر بھارت کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکے۔ بھارت کے گرائے جانیوالے ان کلسٹر بموں کی وجہ سے متعدد افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس موقع پرسلامتی کونسل کے ممبر ممالک کے دفاعی اتاشیوں کو تمام صورتحال اور نقصانات پر بریفنگ بھی دی گئی۔ انہوں نے بذات خود حالات کا مشاہدہ بھی کیا اور مختلف علاقوں میں بکھرے پڑے کلسٹر بم بھی دیکھے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کی جغرافیائی حیثیت میں تبدیلی اور بھارتی آئین میں کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی مرضی کیخلاف قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی کیمطابق اس فیصلے سے صورتحال میں مزید ابتری آئیگی۔ ایمنسٹی نے کشمیر میں شہری آزادیوں پر پابندی کی بھی مذمت کر کے اسے ماحول خراب کرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ممبران اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں تاکہ ڈیڑھ ارب سے زیادہ جنوبی ایشیاکی آبادی کا مستقبل محفوظ ہوسکے۔

ای پیپر دی نیشن