وزیراعظم قائد حزب اختلاف میں علیک سلیک ہوئی نہ گرمجوشی کا مظاہرہ

اسلام آ باد ( محمد نواز رضا ، وقائع نگار خصوصی ) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان مصافحہ ہوا اور نہ ہی علیک سلیک ہوئی۔ دونوں اطراف سے ایک دوسرے سے گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ البتہ اپنی تقاریر ایک دوسرے کے خلاف پوائنٹ سکورننگ کی دلچسپ مکالموں کا تبادلہ ہوا اورجملے بازی کی گئی، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مودی نے بھارت میں اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا ہے تو میا ں شہباز شریف نے اپنی تقریر میں برجستہ جواب دیا ’’آٓ پ نے تو اپوزیشن کو دیوار میں چنوا دیا ہیلیکن ہمار ا جواب انارکلی والا ہی ہو گا‘‘ جس پر ایوان کشت زعفران بن گیا۔ وزیر اعظم بھی اپنی ہنسی پر قاقبو نہ پا سکے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایسا لگتا ہے اپوزیشن آج کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی اہمیت سے آ گا ہ نہیں۔ میاں شہاز شریف نے اپنی تقریر میں جواب دیا ، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ اپوزیشن سنجید ہ نہیں ہے ، ہم تو صبح گیارہ بجے سے یہاں بیٹھے ہیں اور وزیر اعظم شام کو اجلا س میں آئے ہیں۔ اس پر ایوان میں قہقہہ بلند ہوا اور وزیر اعظم عمران خان بھی مسکراتے رہے ، وزیر اعظم عمران خان نے شہباز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ قائد حزب اختلاف نے اتنی لمبی تقریر کی ہے کوئی تجویز دیں کہ میں کیا کروں ،کیا بھارت پر حملہ کردوں؟ میاں شہباز شریف نے کہاکہ ہم حملہ کرنے کا تو نہیں کہا ، آ پ نے جو کچھ کرنا ہے کردیں، میں نے تجاویز دی ہیں ، آ پ کو میری تقریر کی سمجھ نہیں آ ئی تو میں کیا کروں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے بعد دوسری دفعہ وزیراعظم نے کہا کہ میرا پو را نام عمران احمد خان نیازی ہے ، اس لئے آئندہ اسی طرح میرا پورا نام لیا کریں جس پر سپیکر نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ آپ کا پورا نام اسی طرح ہی لیا جائے گا۔ منگل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے تقر یر شروع ہی کی تو اپو زیشن کے قائدین کے ا یوان میں باری باری د اخل ہونے پر ان کے استقبال کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان ڈسٹرب ہوگئے۔ جو ں ہی وزیراعظم عمران خان نے تقر یر شروع کی تو اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آ صف علی زرداری ایوان میں داخل ہو ئے، پیپلز پارٹی کے ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا اور بھٹو کے نعرے لگائے، وزیر اعظم نے دوبارہ تقریر شروع کی اس دوران قائد حزب اختلاف شہباز شریف ایوان میں داخل ہوئے تو مسلم لیگ(ن) کے ارکان نے ان کا استقبال کیا اور ڈیسک بجائے ـــشیر شیر کے نعرے لگائے ، وزیراعظم کو دوبارہ تقریر روکنا پڑی، جو ں ہی وزیراعظم نے تقریر شروع کی تو اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں داخل ہوئے تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور ڈیسک بجائے تقریر میں بار بار خلل وزیراعظم کو ناگوار گذرا اور اپنی نشست پر بیٹھ گئے ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ہوٹنگ شروع ہوئی تو انہوں نے بطور احتجاج کہا کہ اگر اپوزیشن نے خاموش نہیں ہونا تو میں ہی بیٹھ جاتا ہوں اور وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔ اس دوران اپوزیشن کے ارکان کی آوازیں آئیں ’’بیٹھ جائیں لیکن قائد حزب اختلاف شہباز شریف اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ اپوزیشن اراکان کو خاموشی اختیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ انہیں اطمینان سے تقریر کرنے دیں وزیراعظم کی تقریر کا اپنی تقریر میں بھرپور جواب دوں گا ۔

ای پیپر دی نیشن