میوچل لیگل اسسٹنس بل: حکومت، مسلم لیگ ن، پی پی میں رات کے پچھلے پہر اتفاق

بالآخر حکومت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں ’’میوچل لیگل اسسٹنس کریمنل‘‘ بل منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ پارلیمنٹ کے اجلاس سے کے انعقاد سے قبل  حکومت اور اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)  اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ’’خفیہ مذاکرات‘‘ ہو ئے رات تین بجے حکومت اور اپوزیشن کی دو جماعتوں کے درمیان بل میں کچھ ردو بدل کر کے سمجھوتہ ہو گیا یہ سب کچھ حکومت اور اپوزیشن کے بیک ڈور رابطوں میں  طے ہوا جس کے بعد  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا 3 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے میں صرف ایک بل میوچل لیگل اسسٹنس کرمنل شامل کیا گیا ہے جو رواں پارلیمانی سال مقررہ مدت میں سینٹ سے منظورنہیں ہوا۔ مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے  میں سپیکر  نے سہولت کار کا کردار  ادا کیا۔ حکومت نے تجویز پیش کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے۔ لیکن اپوزیشن نے ایک بل کے علاوہ باقی تمام بلز پیش کرنے کی مخالفت کی جس پر حکومت  باقی بلز مؤخر پر رضامند ہو گئی۔ اجلاس کم و بیش 5گھنٹے جاری رہا۔ رات ساڑھے دس بجے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ حکومت  نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں باہمی قانونی معاونت کا قانون وضع کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور  تو کرا لیا  لیکن اس سے اپوزیشن منقسم ہو گئی۔ مسلم  لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بل کی حمایت کی جب کہ جے یو آئی، جماعت اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی  کے ارکان نے بل کی شدید مخالفت کی  اور  اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور جبری قانون سازی نامنظور، سلیکٹڈ قانون سازی نامنظور، بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی غلامی نامنظور کے نعرے  لگائے گئے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے بل سے ا ڈرامائی طور پر  تمام ترامیم  واپس لے لیں گئیں جبکہ وفاقی وزیر برائے قانون فروغ نسیم نے بل میں ترامیم پیش کیں ، ترامیم کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا شیرازہ بکھر گیا۔  سینیٹر مشتاق احمد مسلسل نعرے لگاتے رہے۔ سینیٹر عثمان خان سینیٹر، سراج الحق اور مولانا اسعد محمود نے بھی کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ اس موقع پر وزیر دفاع  پرویز خٹک اور  پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر ڈوگر احتجاج کرنے والے  ارکان کے پاس گئے اور انہیں منانے کی کوشش کی لیکن وہ انہیں منانے میں ناکام ہو گئے۔ مراد سعید نے بلاول بھٹو کے اٹھ کر چلے جانے پر بلاول کو بھگوڑا کہا  جس کے بعد اپوزیشن کے ارکان کی طرف سے گالی گلوچ کی نوبت آگئی۔ آغا رفیع اللہ نے چیئرمین کو مخاطب کر کے مراد سعید کے حوالے سے نازیبا اشارے کئے  مراد سعید نے کہا کہ اگر یہ باز نہ آئے تو میں اپنے ارکان کو جواب دینے کے لئے کہہ دوں گا جب اجلاس ختم ہو گیا تو جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کے ارکان میں توتکار ہوئی  جے یو آئی کے ارکان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ارکان کی وجہ سے مولانا اسعد محمود تقریر  نہ کر سکے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...