اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بیوروکریٹ پروموشن رولز سے متعلق کیس میں تمام درخواستیں یکجا کرتے ہوئے وکلاء کو آئندہ سماعت سے قبل مزید تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ سپر سیشن کیس تو لسٹ کہاں ہیں اور انکی وجوہات کیا ہیں؟۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار کو کاروائی کی وجوہات پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آپ جوڈیشل ریویو مانگ رہے مگر پہلے عدالت کو سمت طے کرنے دیں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ڈوزئیر کے بیس پر پروموشن کرسکتے ہیں، وکیل نے کہاکہ گریڈ20سے گریڈ21 میں جانے کا طریقہ کار غلط کیا، چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ بورڈ میں کتنے ممبران تھے؟۔ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ بورڈ میں کل 15 ممبران تھے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ کیا ان 15 بورڈ ممبران کی کوئی ذاتی مسئلہ تھا۔ درخواست گزار سے، بورڈ کے 15 ممبران تو پولارائز نہیں ہونگے،15 ممبران میں کونسے ممبرز تھے جو درخواست گزار کو پروموٹ نہیں کررہے تھے؟۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں پروموشن کے حوالے سارے پیرامیٹرز موجود ہیں، وکیل درخواست گزار نے پروموشن رولز سے متعلق سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے دلائل کا مطلب ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کرے، سروس پروموشن میں وفاق نے کوئی نئی رولز تو نہیں ڈالی۔