قائمہ کمیٹی نجکاری،روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق ان کیمرا اجلاس میں بریفنگ کا فیصلہ 

اسلام آباد(نیوزرپورٹر) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے سفارش کی ہے کہ جن اداروں کی نجکاری کی بات کی جارہی ہے، ان کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف جایا جائے،کمیٹی نے پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق ان کیمرا اجلاس میں بریفنگ لینے کا فیصلہ کر لیا جبکہ وزارت خزانہ سے سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کمپنی کے مستقبل سے متعلق لائحہ عمل پر بریفنگ طلب کر لی۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید مصطفی محمود کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کمپنی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،وزارت خزانہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کمپنی فروری 2019 میں بنائی گئی،اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں آٹھ ڈائریکٹرز تھے، جن میں سے چھ نے استعفی دے دیا تھا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک سال ہو گیا ہے ان ڈائریکٹرز کے متبادل نہیں لگائے گئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک نجکاری کی بری مثال ہے، وفاقی وزیر برائے نجکاری  محمد میاں سومرو نے کہا کہ جو ادارہ منافع بخش نہیں ہوتا اس کی قیمت اچھی نہیں ملتی،رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف کیوں نہیں جایا جارہا؟ یہ بہتر آپشن ہے، جن17 اداروں کی نجکاری کی بات کی جارہی ہے، ان کے لیئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف جایا جائے،ان اداروں میں غریب لوگ کئی سالوں سے کام کر رہے ہیں اگر ایک ادارے کی نجکاری ہو رہی ہے تو اس ادارے کے ملازمین کے روزگار کا تحفظ کیسے کیاجائے گا؟ اگر ایک ادارے کی نجکاری ہو رہی ہے تو اس کے ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم کرنا چاہیئے،رکن کمیٹی ذوالفقار علی خان نے کہا کہ ہمیں پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل کا فیصلہ کرنا پڑے گا، رکن کمیٹی خرم شہزاد نے کہا کہ منافع بخش اداروں کو نہیں بیچنا چاہیئے نقصان والے اداروں کو بیچنا چاہیئے۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ سے سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کمپنی کے مستقبل سے متعلق لائحہ عمل پر بریفنگ طلب کر لی جبکہ پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق معاملے پر ان کیمرا اجلاس میں بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...