معزز قارئین! گذشتہ سال (5 اگست 2019ء کو) بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعظم مسٹر نریندر مودی کی طرف سے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق "Articles"۔370 اور A35 کے خاتمے کے نتیجے میں ، ریاست جموں و آزاد کشمیر ، پاکستان اور دُنیا بھر میں آباد کشمیریوں اور پاکستانیوں کی طرف سے جو مسلسل احتجاج ہو رہا تھا اُس کی یاد میں کل (5 اگست کو ) صدر پاکستان جناب عارف اُلرحمن علوی ، وزیراعظم عمران خان، پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ، حزبِ اختلاف کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے جس انداز میں احتجاج کِیا گیا ہے اُس کی مثال نہیں ملتی۔
اصولی طور پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اُن کی حکومت کی طرف سے کشمیری عوام پر کئے جانے والے مظالم پر اقوام متحدہ ، اُس کی جنرل اسمبلی اور خصوصاً سلامتی کونسل کو ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تھے لیکن ’’ 18 جون 2020ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آٹھویں بار بھارت کو ، دو سال کے لئے اپنی ’’سلامتی کونسل ‘‘کا غیر مستقل رُکن منتخب کرلِیا ۔ بھارت کواقوام متحدہ کے 193 ارکان میں سے 184ارکان کے ووٹ ملے ۔ اِس پر 20 جون کو میرے کالم میں میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ کی نظم کے صِرف یہ تین شعر شائع ہُوئے تھے … ؎
’’چند مُلکوں نے بنایا، سامراجِ مُک مُکا!
بن گئی ، اقوامِ متّحدہ ، سماج ِ مُک مُکا!
…O…
تیسری دُنیا سے ، لیتے ہیں ، خراجِ مُک مُکا!
جاری و ساری ، ہے یہ کیسا ، رواجِ مُک مُکا!
…O…
بھوکے پیٹوں کا، فقط ہے ، اِک علاجِ مُک مُکا!
صاحبِ دوراں ، انہیں بھی دو ، علاجِ مُک مُکا!‘‘
…O…
مَیں نے کالم میں لکھا تھا کہ ’’ حیرت ہے کہ دُنیا کے 57مسلمان ملکوں کی تنظیم "O.I.C" (Organisation of Islamic Cooperation) کے حکمرانوں میں سے کسی نے بھی اِس مسئلے پر غور کرنا ضروری نہیں سمجھا کہ ’’ مسلمانوں کا دشمن بھارت نہ صرف 1947ء سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں ، مردوں ، عورتوں اور بچوں سے غیر انسانی سلوک کرتا چلا آ رہا ہے بلکہ اُس نے آزاد کشمیر اور پاکستان کی سرحدوں پر بھی جارحیت کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دِیا۔ معزز قارئین! پاکستان اور بھارت میں ’’اختلافات بلکہ دشمنی ‘‘ کا سب سے بڑا مسئلہ ، مسئلہ کشمیر ہے اور اقوام متحدہ کا اہم ادارہ سلامتی کونسل اِس مسئلہ کو حل کرنے کا اعلان بھی کرتا رہتا ہے ۔
’’علاّمہ اقبالؒ اور کشمیر!‘‘
’’ مصورِ پاکستان‘‘ علاّمہ اقبالؒ کے آبائو اجداد کا تعلق کشمیر سے تھا آپ نے اپنی ایک نظم میں کشمیر کی محکموی و مجبوری اور فقیری پر افسوس کا اظہار کرتے کہا / لکھا تھا کہ …
’’آج وہ کشمیر ہے ، محکوم و مجبور و فقیر!
کل جِسے اہلِ نظر کہتے تھے ، اِیرانِ صغیر!
…O…
آہ یہ قوم ِنجیب و چرب دست ، و تردِماغ!
ہے کہاں روزِ مکافاتِ اے خُدائے دیر گِیر!‘‘
…O…
’’قائدِ ملّت اور مسٹر بھٹو !‘‘
معز ز قارئین ! قائداعظمؒ نے تو، کشمیرکو پاکستان کی شہ رگ قرار دِیا تھا ۔ آپ ؒ قیام پاکستان کے ایک سال اور ایک ماہ بعد ہی خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے ، پھر قائداعظمؒ کے دست ِ راست پاکستان کے پہلے وزیراعظم ’’قائدِ ملّت‘‘ لیاقت علی خانؒ نے قیام پاکستان کے مخالف بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو ( 15 اگست 1947ء ۔ 27 مئی 1964ئ) کو مُکّا دِکھایا تو، قائد ِ ملّت ؒ کو 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے ایک جلسہ عام میں شہید کر(کرا) دِیا گیا۔ فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے ذوالفقار علی بھٹو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مخاطب کر کے اعلان کِیا تھا کہ ’’ ہم ( اہلِ پاکستان) مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آزادی کے لئے ایک ہزار سال تک لڑیں گے ‘‘۔
’’بے وفا سیاستدان!‘‘
افسوس کہ ’’ سِویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ، صدر ، وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ، اُن کی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو اور داماد آصف علی زرداری نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کچھ نہیں کِیا۔ صدر زرداری نے تو یہ بھی کہا تھا کہ ’’ کیوں نہ ہم 30 سال کے لئے مسئلہ کشمیر کو "Freeze" (منجمد) کردیں‘‘ ۔ اِس مقصد کے لئے صدر زرداری نے تحریک پاکستان کے مخالف (کانگریسی مولویوں کی باقیات ) مولانا فضل اُلرحمن کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردِیا اور جب میاں نواز شریف تین بار وزارتِ عظمیٰ پر سوار ہُوئے تو اُنہوں نے بھی فضل اُلرحمن صاحب کو اُسی عہدے پر فائز رکھا۔
’’جمعیت اقوام !‘‘
1935ء میں ’’ مصورِ پاکستان‘‘ علاّمہ اقبالؒ نے ’’ جمعیت اقوام ‘‘ ( League of Nations) کے عنوان سے ایک مختصر نظم لکھی تھی جس کا صِرف ایک شعر پیش کر رہا ہُوں …
’’بیچاری ، کئی روز سے ، دم توڑ رہی ہے !
ڈر ہے خبرِ بد ، نہ مرے مُنہ سے ، نکل جائے!‘‘
یعنی۔ ’ ’ غریب جمعیت اقوام پر کئی دِن سے نزع کی حالت طاری ہے ۔ مجھے ڈر ہے کہ اِس کے مر جانے کی منحوس خبر میرے مُنہ سے نہ نکل جائے ؟‘‘۔
معز ز قارئین!۔ ’’جمعیت اقوام ‘‘ (League of Nations) کا 20 اپریل 1946ء کو ’’ بولو رام‘‘ ہوگیا تھا، پھر ’’اقوام متحدہ ‘‘ (United Nations) کا جنم ہُوا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ’’ یوم استحصال کشمیر ‘‘ (Explotiation Day) منایا جانے کے بعد اقوام متحدہ کا ’’ ضمیر‘‘ (Conscience) کب جاگے گا؟۔وزیراعظم عمران خان کی طرف سے پیش کِیا جانے والا ’’پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ ‘‘ کیا رنگ دِکھائے گا ؟۔ اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں ؟