انسدادمنشیات،پاکستان کے مختلف ممالک کیساتھ34 یاداشتوں پر دستخط 

 اسلام آباد(نیوزرپورٹر)منشیات کی سمگلنگ کے خلاف تعاون بڑھانے اور اس لعنت کو روکنے کے لئے وزارت انسداد منشیات نے مختلف ممالک کے ساتھ 34 یاداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ وزارت انسداد منشیات  حکام کے مطابق حکومت پاکستان نے غیر قانونی منشیات کے پھیلاؤ اور سمگلنگ کو کنٹرول کرنے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں تاہم پاکستان تن تنہا اس لعنت کا مقابلہ نہیں کر سکتا، بین الاقوامی تعاون منشیات کے خلاف پاکستان کی حکمت عملی کا ایک اہم ستون ہے۔ پاکستان کی انسداد منشیات پالیسی کا مقصد موجودہ قومی منشیات کے نفاذ کرنے والے اداروں کو دوبارہ سے تقویت دینا ، انسداد منشیات فورس کی صلاحیت کو بڑھانا اور ایک موثر کوآرڈینیشن اور کنٹرول میکنزم تیار کرنا ہے۔ اس کا مقصد پاکستانی عوام خصوصا نوجوانوں اور اداروں کو متحرک کرنا ہے تاکہ منشیات کے خاتمے میں ان کی فعال شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس پالیسی میں نشہ آور ادویات کے خلاف باہمی تعاون اور شراکت کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بھی فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ بین الاقوامی برادری کے ساتھ اس طرح کے تعاون کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے منشیات کنٹرول کی وزارت نے مختلف ممالک کے ساتھ 34 ایم او یو پر دستخط کیے ہیں۔ جولائی 2019ء سے دسمبر 2019ء تک وزارت انسداد منشیات نے مختلف ادویات سازی اور صنعتی فرموں کو درآمد ، برآمد ، مقامی خریداری، استعمال اور مختلف پیشگی کیمیکلز کی تقسیم کے لئے ایک ہزار 77 این او سی جاری کئے ہیں۔ نارکوٹکس کنٹرول ڈویڑن نے مختلف پیشگی کیمیکلز کے لئے 98 فرموں کا اندراج کیا ہے۔ منشیات کی فراہمی میں کمی کے تحت مرکزی توجہ وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں (اے این ایف) کو مضبوط بنانا ہے تاکہ منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کیا جاسکے اور پاکستان میں منشیات کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔ پورے ملک اور خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اے این ایف کی صلاحیت کو بہتر بنایا جارہا ہے تاکہ وہ منشیات کی غیر قانونی سمگلنگ، منی لانڈرنگ اور منشیات سے پیدا ہونے والے اثاثوں کو ضبط کرنے میں مؤثر کردار اد  کرسکیں۔ پاکستان کو پوست سے پاک کرنے کے حصول کے لئے پوست کی کاشت خاتمے پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...