اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی او آئی سی تنظیم سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں کہ تنظیم ، مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرے گی۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران یہ بات کہی۔ ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسلامی کانفرنس تنظیم اس ضمن میں پیشرفت دکھائے گی۔ ترجمان نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں تنظیم کی خدمات کا بھی اعتراف کیا اور کہ اس بارے میں او آئی سی نے مستقل مزاجی سے تعاون کا مظاہرہ کیا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستانی عوام کی کسی بھی دوسرے عالمی ادارے کے بجائے تنظیم سے زیادہ امیدین اس لئے وابستہ ہین کہ پاکستان کے تنظیم کے رکن ملکوں کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ وزیر خارجہ کا مذکورہ بیان، پاکستان کے عوام کی ان امنگوں کا آئنہ دار ہے کہ اسلامی کانفرنس تنظیم عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے زیادہ فعال کردار ادا کرے۔ امید بھی ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے انعقاد میں پیشرفت ہونی چاہیئے۔ تنظیم کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس اس تعاون کا مظہر ہیں۔ پاکستان، سعودی عرب کی آزادی، خوددمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ سلامتی کونسل میں ایک سال کے دوران تین بار مسئلہ کشمیر کا زیر غور آنا یہ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ کشمیر تو بھارت کا داخلی معاملہ ہے اور نہ پاک بھارت دو طرفہ مسئلہ ہے۔ پاکستان اور چین نے سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدہ کی توثیق کر دی۔ دستاویزات کی تکمیل کے بعد معاہدے پر عمل شروع ہو جائے گا۔ ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں کلبھوشن یادیو اور اسے بھیجنے والے ملک بھارت کو وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کی گئی ہے، بھارت کو مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے، بھارت کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔ کشمیر سے متعلق موقف نہیں بدلا، سیاسی نقشہ وقت کی ضرورت تھی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی بیک چینل ڈپلومیسی کو مسترد کرتے ہوئے دیا۔ بھارت کی بھرپور مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر ایک سال کے اندر تیسری بار سلامتی کونسل میں زیر بحث لایا گیا، چین نے مسئلہ کشمیر پر بیان جاری کیا۔ مسئلہ کشمیر پر ایک سال کے اندر تین بار سلامتی کونسل میں بحث پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ ترجمان نے گزشتہ روز بن شاہی سیکٹر دیر میں پاکستانی پوسٹوں پر دہشتگردوں اور افغان فورسز کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرحد پر کسی بھی حملے کا جواب دینے کیلئے پرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بیروت دھماکے سے متعلق کہا کہ لبنان میں ایک اور پاکستانی خاندان بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ پاکستان دھماکے میں جانی نقصانات پر تعزیت کرتا ہے۔