اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) مودی سرکار کی جانب سے اپنے غیر قانونی قبضے والے جموں اور کشمیر کے دوسرے لیفٹیننٹ گورنر بنائے جانے والے منوج سنہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں۔ تجزیہ کارورں کے مطابق گریش چندر مُرمو کو ہٹانے کی وجہ یہ پیش کی گئی کہ وہ اپنے 1سالہ دور میں مقبوضہ کشمیر کی ’’ تحریک آزادی‘‘ کو دبانے میں ناکام رہے۔ جی سی مُرمو ہندوستان کی ایڈمنسٹریٹو سروس کے آفیسر تھے اس لئے مودی سرکار کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ اس مرتبہ مزید سخت طبیعت کے حامل کسی کٹر ہندو انتہا پسند شخص کو جموں اور کشمیر کا لیفٹیننٹ گورنر بنایا جائے اور یوں قرعہ فال منوج سنہا کے نام کا نکلا۔ 23 سال کی عمر میں بنارس ہندو یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین کے صدر بننے والے منوج سنہا کٹر انتہا پسند ہندو نظریات کی حامل شخصیت ہیں، جو زیادہ تر زعفرانی رنگ کے کپڑوں میں ملبوس نظر آتے ہیں۔ مودی سے ان کے تعلقات اس وقت سے قائم ہیں جب یہ دونوں آر ایس ایس میں کارکن کی حیثیت رکھتے تھے۔ این این آئی کے مطابق بھارتی فوج نے سری نگر میں بھارت نواز رہنماؤں کی کل جماعتی کانفرنس پر پابندی لگا دی ہے اورگپکار روڈ پر شیخ خاندان کا گھر سیل کر دیا ہے جہاں کانفرنس بلائی گئی تھی۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال پورا ہونے پر گپکار روڈ پر ڈاکٹر فارو ق عبداللہ کے گھر کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی تھی۔ بھارتی فورسز کی بھاری جمعیت نے گھر کو سیل کر دیا اور گھر کی طرف آنے والے راستے بند کر دیئے جس کی وجہ سے اے پی سی نہ ہو سکی۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور موجودہ ممبر بھارتی پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گپکار کانفرنس پر پابندی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کی بحالی کا محض دعوی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمیں کل جماعتی میٹنگ کی اجازت نہیں دی گی، یہ منافقت ہے۔ سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے طنزیہ سوال کرتے ہوئے کہا یہی حکومت کی نارملسی ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا کہ جذبات کو دبایا نہیں جاسکتا ہے۔ اے این سی کے نائب صدر مظفر شاہ کہتے ہیں کہ سرکاری نشریاتی ادارے کہتے ہیں کشمیر میں کرفیو نہیں ہے لیکن زمینی صورتحال بالکل مختلف ہے ۔ عمر عبداللہ نے 5اگست کے جشن کو منافقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تبادلہ خیال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنا ہے کہ جو لیڈران مجوزہ میٹنگ میں شرکت کرنے والے تھے، انکو خانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔ حریت رہنماؤں حیات احمد‘ جاوید منشی سمیت 100 قیدی وادی سے باہر کی جیلوں میں بھیج دیئے گئے۔