ایک حمام میں ، ہم سب ننگے۔’’شہباز شریف‘‘

5 اگست کو برطانوی محکمہ داخلہ نے سابق وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کے ویزے میں مزید توسیع کی درخواست مسترد کردِی ہے ۔میاں نواز شریف کی طرف سے اِس فیصلے کے خلاف "Immigration Tribunal" میں نظر ثانی کی اپیل دائر کردِی گئی ہے ‘‘۔ 
معزز قارئین ! اِس پر مَیں کل بات کروں گا۔ آج مجھے یکم / 2 اگست 2021ء کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کے خصوصی انٹرویو پر بحث کرنا ہے، جس میں شہباز شریف صاحب نے (اپنے سمیت )پاکستان کے سبھی سیاستدانوں کے بارے کہا تھا کہ ’’ ہم سب ایک ہی حمامؔ میں ننگے ہیں !‘‘۔ 
برادرِ بزرگ میاں نواز شریف کے بارے شہباز صاحب کہتے ہیں کہ ’’ ہم فرشتے نہیں ہیں!‘‘۔ برادرِ بزرگ سے ماضی میں غلطیاں ہُوئی ہیں ۔
 2018ء کے انتخابات سے پہلے اگر ہم بہتر حکمت عملی بناتے تو شاید 2018ء کے انتخابات کے نتیجے میں نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوجاتے ، نواز شریف بھی اِنسان ہیں اور اُنہوں نے جذبات میں آ کر باتیں کی ہیں ۔ ہمیں ماضی کی تلخیوں سے سبق سیکھتے ہُوئے آگے بڑھنا اور عوام کے دکھوں کا مداوا کرنا چاہیے ! ‘‘۔ 
’’ ایک حمام میں سب ننگے ! ‘‘
شہباز شریف صاحب نے یہ بھی کہا کہ ’’ ہمارے ملک کے سیاستدان استعمالؔ ہُوئے ہیں ۔ ہم ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے ہیں۔ اِس حمام میں ہم سبؔ ننگے ہیں ، ہم سب سیاستدانوں کو اپنی ذاتی انا ختم کرنا چاہیے ! ‘‘۔ معزز قارئین ! عربی زبان میں ’’ حمام ‘‘ یا ’’ غسل خانہ ‘‘ نہانے کے گرم کمرے کو کہتے ہیں اور انگریزی میں"Hot Bath"۔ ’’ ایک حمام میں سب ننگے ‘‘ (یعنی ایک ہی حالتؔ میں بہت سے لوگ جو آپس میں کسی کو برا نہیں کہہ سکتے)۔ضرب اُلمِثل ہے۔ کپڑے نہ پہننے والے اِنسان کو ’’ ننگا‘‘ کہتے ہیں یا بے شرم !۔
سوال یہ ہے کہ ’’ کیا نئی نسل مختلف سیاستدانوں سے سوال نہیں کرے گی کہ ’’ بڑے بڑے حمامؔ کس کس شہر میں ہیں جہاں آپ ایک دوسرے کے سامنے ننگے نہاتے ہیں ؟ اور پھر ناراض ہو کر ایک دوسرے کے خلاف تحریکیں بھی چلاتے ہیں ؟ 
 جب بہت سے سیاستدان کسی بڑے حمام میں نہاتے ہوں گے تو ظاہر ہے کہ ’’ وہ تو آپس میں ہر گز نہیں لڑتے ہوں گے ؟‘‘ تبھی تو، مختلف اوقات میں اور مختلف افکار و نظریات کے حامل سیاستدان مل کر کوئی نہ کوئی تنظیم بنا کر کسی حکومت کے خلاف تحریک چلا لیتے ہیں ؟۔
معزز قارئین! در حقیقت میاں شہباز شریف تو اُسی روز سے برادرِ بزرگ کے خلاف ہو گئے تھے جب اپنی نااہلی کے بعد اُنہوں نے اُن کے بجائے شاہد خاقان عباسی صاحب کو وزیراعظم منتخب کرادیا تھا، پھر موقع بہ موقع مریم نواز نے اپنے چچا جان کے برعکس اپنی پالیسی اختیار کرلی تھی۔ اگرچہ آئند ہ کسی الیکشن میں شریف خاندان کے کسی فرد کا وزیراعظم منتخب ہونا ممکن نہیں ہے لیکن میاں شہباز شریف صاحب نے خود کو ابھی سے وزیراعظم منتخب کرانے کا عمل شروع کردِیا ہے ۔ فی الحال مَیں آپ کی نظریں ماضی کے جھرکو ں کی طرف لے جا رہا ہوں ۔ ملاحظہ فرمائیں۔ 
’’ پانامہ پیپرز کیس !‘‘ 
معزز قارئین ! 4 جولائی 2017ء کو اسلام آباد کی جوڈیشل اکیڈمی نے "Panama Papers Case" کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ’’ جے آئی ٹی ‘‘ (Joint Investgation Team) کے رُوبرُو جب میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پیش ہُوئے توپھر اُس کے بعد پاکستا ن مسلم لیگ (ن) کے بہت سے کارکنان ( خواتین ) نے مریم نواز صاحبہ کی شان میں یہ نعرہ بلند کِیا کہ …
’’ تیری آواز میری آواز، مریم نواز مریم نواز!‘‘ 
…O…
اِس پر 6 جولائی 2017ء کے میرے کالم کا یہی عنوان تھا لیکن اُس کے ساتھ میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ کی یہ دُعائیہ نظم شامل کی تھی…
لے کر اپنا سوز و ساز، ساتھ تمہارے چچا شہبازؔ
اور ’’Cousin‘‘ حمزہ شہباز، جانے اندر کے سب راز!
…O…
کرو سیاست کا آغاز ! بھائی جان حُسین نواز!
سادہ و رنگیں حسن نواز! اللہ کرے تیری عُمر دراز
…O…
کیپٹن صفدر پڑھو نماز، 
اب تو تمہارا یہی ہے ’’Cause‘‘!
تیری آواز میری آواز ، مریم نواز مریم نواز!
…O…
’’عدالتی انقلاب ! ‘‘ 
معزز قارئین ! 28 جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس گُلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز اُلاحسن پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کودبئی کی ’’F.Z.E ‘‘ کمپنی میں ملازمت سے ملنے والی تنخواہ کو چُھپانے ( اُسے اپنے اثاثوں میں نہ ظاہر کرنے اور جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرانے پر ) آئین کی دفعہ ’’62-F-1 ‘‘ کے تحت صادق ؔاورامینؔ نہ (ہونے) پر تا حیات نا اہل قرار دے دِیا ‘‘ تومَیں نے اپنے کالم میں اُسے ’’ عدالتی انقلاب ‘‘ قرار دِیا۔
’’ وزیراعظم شہباز شریف ! ‘‘
20 دسمبر 2017ء کو الیکٹرانک اور 21 دسمبر کو پرنٹ میڈیا پر نا اہل وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’2018ء کے عام انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے میاں شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے!‘‘ لیکن معزز قارئین ! اُس کے بعد نااہل وزیراعظم اور اُن کے کئی نائبین نے میاں شہباز شریف کے لئے چونکہ چنانچہ کے بیانات جاری کرنا شروع کردئیے اور ہر طرف یہ نعرہ گونج رہا تھا کہ …
تیری آواز ، میری آواز مریم نواز مریم نواز!
…O…
معزز قارئین ! مَیں اپنے کالم میں ’’ ایک ہی حمامؔ میں سب سیاستدان ننگے ‘‘ سے متعلق اپنے دوست ’’ شاعرِ سیاست ‘‘ کی ایک نظم کا مطلع اور چار شعر پیش کر رہا ہوں …
سارے ننگے ہیں، اکٹھّے ، در حمام ِمُک مُکا !
…O…
ہے زمانے میں ، بہت مشہُور ، نام ِمُک مُکا!
ارفع و اعلیٰ، مگر ، اونچا ہے ، بام ِمُک مُکا !
…O…
چند لوگوں نے ، سنبھالی ہے ، زمام ِمُک مُکا !
ہر کوئی ، حاصل نہیں کر سکتا ، مقام ِمُک مُکا !
…O…
جب سیاست میں ، بچھایا جائے ، دام ِمُک مُکا!
چاہِیے اِک ماہرِ علمِ کلامِ مُک مُکا! 
…O…

کرتے ہیں ، کپڑے پہن کر، احترام ِمُک مُکا!
سارے ننگے ہیں، اکٹھّے ، در حمام ِمُک مُکا !

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...