اسلام آباد ( نا مہ نگار) قومی اسمبلی میں رحیم یار خان میں مندر پر حملے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان رحیم یار خان میں مندر کو توڑنے اور نقصان پہنچانے کی سخت مذمت کرتا ہے اور اس دکھ میں ہندو کمیونٹی کے ساتھ کھڑاہے ، آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کرتا ہے، یہ ایوان بھی اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق اور عبادتگاہوں کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا ، اسلام اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کرتا ہے، یہ ایوان ہندو کمیونٹی اور پاکستان ہندو کونسل کو تحفظ کا یقین دلاتا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رکن اسمبلی کیسو مل کھیئل داس نے کہا کہ ہندو برادری کیساتھ ایک بڑاسانحہ ہوا ہے، کہاں ہے پنجاب حکومت، کہاں ہے وفاقی حکومت، ہمیں پارلیمنٹ میں بتایا جائے یہ گرفتار کیوں نہیں ہو رہے، انصاف دیا جائے، رکن اسمبلی جے پرکاش نے کہا کہ پولیس کی غفلت سے یہ سب کچھ ہوا ہے، اس وقت خاموش کیوں تھی، معاملہ داخلہ کمیٹی کو بھیج دیں۔ رکن اسمبلی رمیش لال نے کہا کہ افسوسناک واقعہ ہے، تین گھنٹے میں پولیس نہیں آئی، رکن اسمبلی شنیلا رتھ نے کہا کہ سازش کی گئی ہے، نوٹس لینے پر وزیراعظم کا شکریہ، ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ ارکان کمیٹی لال چند، مہیش کمار، ریاض محمود مزاری، مولاناعبدالاکبر چترالی، مہناز اکبر عزیز، صلاح الدین ایوبی، مرتضی جاوید عباسی، محسن داوڑ نے واقعہ کی بھرپور مذمت کی، وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ جس کسی نے یہ عمل کیا ہے میں سمجھتا ہوں انسانیت سے بھی اس کا دور پار کا کوئی رشتہ نہیں، وزیراعظم نے اس کی سخت مذمت کی ہے، ہمیں اس کا انتہائی دکھ ہے، اقلیتی کمیونٹی کے ساتھ ہم ہمدردی اور دکھ کا اظہار کرتے ہیں، اس موقع پر علی محمد خان نے قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا، ملزمات کو کیفر کردار تک پہنچانے کے سخت احکامات دیئے ہیں، یہ ایوان بھی اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق اور عبادتگاہوں کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا، ڈپٹی سپیکر نے خان پور ڈیم کے اطراف میں تین سو کریش پلانٹ لگانے کی اجازت دینے کی وجہ سے ماحولیا ت کو نقصان پہنچنے کی شکایات کے ازالے کے لئے معاملہ کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیا جبکہ سمندر پار پاکستانیوں کو ویکسی نیشن کے مسائل کے حل کے لئے معاملہ این سی او سی کو بھجوا دیا، مسلم لیگ (ن) کے راہنما مرتضی جاوید عباسی نے کہاکہ ہمارے سمند ر پار پاکستانی کوویڈ کی وجہ سے گزشتہ تین، چار ماہ سے رکے ہوئے ہیں ، جنہوں نے چینی ویکسین سائنو ویک اور سائنو فارم لگوائی ہے ان پر مشرق وسطی میں کویت اور قطر میں ان پر پابندی ہے، تقریباً 55ہزار لوگ متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو ہدایت کی جائے کہ جن لوگوں کو مشرق وسطی میں جانے کی اجازت نہیں مل رہی ان کا این سی او سی سے پہلا ریکارڈ فوری طور پر حذف کیا جائے اور ان کو نئی ویکسین لگائی جائے تاکہ وہ متعلقہ ممالک میں کام کے لئے جا سکیں، جن لوگوں نے چین کی ویکسین سائنو ویک اور سائنو فارم لگوائی ہے ان پر مشرق وسطی میں کویت اور قطر میں ان پر پابندی ہے، ان میں خیبر پختونخوا کے تقریباً28ہزار لوگ ان میں شامل ہیں، سب پریشانی میں مبتلا ہیں۔ قومی اسمبلی نے انتخابات(دوسری ترمیم ) آ رڈیننس اور والدین کا تحفظ آ رڈیننس میں مزید 120دن کی توسیع کے لئے قراردوں کی منظوری دے دی، اجلاس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 اور بغیر پائلٹ سول طیاروں کے نظام کے لئے اتھارٹی کا قیام عمل میں لانے کے لئے سول ان مینڈ ایئرکرافٹ سسٹم بل 2021 پیش کردیئے گئے جبکہ اسلام آ باد یونیورسٹی بل 2020 غور اور منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کردیا گیا، اجلاس کے دوران وزارت خزانہ کی مالی سال 2019-20کے وفاقی حسابات کی رپورٹ،آ ڈیٹر جنرل کی رپورٹیں برائے آ ڈٹ سال 2020-21 اورسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2020-21بھی ایوان میں پیش کر دی گئیں۔ پارلیمانی سیکرٹری قانون انصاف ملیکہ بخاری نے والدین کا تحفظ آ رڈیننس2021میں مزید 120دن کی توسیع کے لئے قرارداد پیش کی ، ایوان نے کثرت رائے سے قرارداد کی منظور ی دی، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021، سول ان مینڈائر کرافٹ سسٹم بل 2021 پیش، اسلام آباد یونیورسٹی بل 2020 غور کے لئے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحریک کی ایوان نے منظور ی دے دی، قومی احتساب(ترمیمی) بل 2021پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی ) بل 2021، اعلی تعلیمی کمیشن (ترمیمی ) بل2021 اور اعلی تعلیمی کمیشن (ترمیم دوم ) بل 2021 پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں،وزارت خزانہ کی مالی سال 2019-20کے وفاقی حسابات، آ ڈیٹر جنرل کی رپورٹ اور آ ڈیٹر جنرل کی رپورٹیں برائے آ ڈٹ سال 2020-21کی رپورٹیں جبکہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2020-21 بھی ایوان میں پیش کی گئی۔