5گست 2019 سے جموں و کشمیر لاک ڈاؤن کی حالت میں ہے۔ اس سیاہ دن، بھارتی حکومت نے اپنے ہی آئین کے آرٹیکل370 اور 35 اے جس نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی کو منسوخ کرنے کے بعد غیر قانونی طور پر جموں، کشمیر اور لداخ کوبھارتی علاقہ میں ضم کیا- سکیورٹی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بلیک آؤٹ جو کہ پوریمقبوضہ کشمیرمیں نافذ کیا گیا تھا،جس کا مقصد احتجاج کوروکنا تھا۔ کریک ڈاؤن میں ہزاروں شہری، جن میں زیادہ تر نوجوان تھے، کو حراست میں لیا گیا تھا، جبکہ سینکڑوں احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تین برس گزر چکے ہیں اور پاکستان اور عالمی برادری کی جانب سے شدید مذمت کے باوجود، بھارتی بے راہ روی کا سلسلہ جاری ہے۔5 اگست کو "یوم استحصال" کے طور پر منایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ امسال عیدالاضحیٰ کے موقع پر، بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں عید کی نماز اور جانوروں کی قربانی پر پابندیاں عائد کر کے مسلمانوں جذبات کو مجروح کیا-اگر یہ کافی نہ تھا تو بھارت نے کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کرکٹ ٹورنامنٹ کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کی، جو 6 اگست سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں شروع ہونے والا تھا اور اس میں پاکستانکی موجودہ اور سابق کرکٹرز کی قیادت میں چھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔بھارت نے اپنے بغض کا اظہاربین الاقوامی کرکٹرز کو دھمکیاں دیکر کیا۔ جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر ہرشل گبز نے ٹویٹ کیا کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے انہیں اس لیگ میں حصہ لینے سے خبردار کیا ہے جسے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منظور کیا ہے۔ پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی سی سی آئی کرکٹ بورڈز کو اپنے کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کی اجازت نہ دینے کے خلاف خبردار کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان رپورٹوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے آئی سی سی کے متعدد ممبران کو بلا کر انہیں کشمیر پریمیئر لیگ سے اپنے ریٹائرڈ کرکٹرز واپس لینے پر مجبور کیا ہے۔ ہفتہ کو ایک بیان میں، پی سی بی نے کہا کہ "وہ سمجھتا ہے کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی کے متعدد ممبروں کو وارننگ جاری کرتے ہوئے کھیل کو بدنام کیا ہے تاکہ وہ اپنے ریٹائرڈ کرکٹرز کو کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روک سکیں"۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بی سی سی آئی کی جانب سے اس طرح کا طرز عمل کرکٹ کی روح کی پیشکش کے خلاف مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جسے نہ تو برداشت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ پی سی بی اس معاملے کو آئی سی سی کے مناسب فورم پر اٹھائے گا ۔
بھارت نے گذشتہ ہفتے پاکستان اور چین کی طرف سے ایک حالیہ مشترکہ پریس بیان میں جموں و کشمیر کے حوالہ کو سختی سے مسترد کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ کشمیراور لداخ اس کا اٹوٹ انگ ہے ۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے بھی بیان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی سرزمین پر ہے جس پر پاکستان نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے۔ یہ بیان چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے درمیان چین کے صوبے سیچوان میں چینگدو میں ہونے والی بات چیت کے متعلق مشترکہ پریس بیان میںپاکستان اقتصادی راہداریکے حوالے سے تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرخارجہپاکستانی وزیرخارجہ نے جموں و کشمیر میں ’حالات کی خرابی‘ سے آگاہ کیا۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی شکل دینے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہا ہے-
مقبوضہ کشمیر کی رہنما محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ سابق پولیس افسر دیویندر سنگھ، جو پچھلے سال ایک گاڑی میں 'عسکریت پسندوں' کو لے جاتے ہوئے پکڑا گیا تھا، کو بھارتی حکومت نے آزاد کر دیا جبکہ بے گناہ کشمیری کئی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت کیدہشت گردی کے قوانین کے دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو "بے گناہ ثابت ہونے تک مجرم سمجھا جاتا ہے"۔ محبوبہ کے یہ ریمارکس 20 مئی کے ایک حکومتی حکم نامے کی ایک کاپی کے کے منظر عام پہ آنے کے بعد سامنے آئے جس میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سنگھ کو سروس سے برطرف کردیا گیا تھا۔ سرکاری حکم کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آئین کے آرٹیکل 311 کے تحت سنگھ کو "فوری اثر" سے برخاست کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ شق حکومت کو تحقیقات کے بغیر صدارتی حکم واپس لینے کے قابل بناتی ہے -معصوم کشمیری، جو کہ انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار ہیں، برسوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ان کے لیے آزمائش سزا بن جاتی ہے۔لیکن بھارتی حکومت ایک پولیس اہلکار کے خلاف انکوائری نہیں چاہتی جو کہ ’عسکریت پسندوں‘ کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے نظام کے ساتھ گھل مل کر کچھ گھناؤنے واقعات کو ترتیب دیا؟محبوبہ نے ایک ٹویٹ میں پوچھا۔ بھارت، جو عالمی وبا کوویڈ 19 کے حملے سے اپنی عوام کو غلط طریقے سے سنبھالنے کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہے، نہ اپنی ظالم حکمرانی پہ نادم ہے اور نہ ہی کمزور حکمرانی سے۔بھارتی معیشت نیچے کی طرف جا رہی اور مکمل دیوالیہ ہونے کے خدشات ہیں پھر بھی نریندر مودی کی حکومت کی توجہ مسلمانوں خصوصاکشمیریوں پہ مظالم ڈھانے پہ مذکور ہے-آسام کے ساتھ ساتھ میزورم میں بھی اورنکسل باڑی ہنگامہ آرائی پر ہیں لیکن بھارت نوشتہ دیوار پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔اس کا ٹوٹنا ناگزیر ہے اور کشمیری شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا-