اسلام آباد (عزیزعلوی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی کے گیارہ ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہونے کے بعد 9 حلقوں سے بطور پارٹی امیدوار بننے کے اعلان پر طرح طرح سے چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں فارن ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈگری جاری ہونے کے فیصلے کے بعد سربراہ پی ٹی آئی کے سامنے کئی قانونی رکاوٹیں آگئی ہیں 9 حلقوں میں سے جس خالی حلقے سے بھی عمران خان کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے تو مخالف امیدوار ان کے خلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ سامنے لائے گا توپارٹی کیلئے عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرانے کا مرحلہ عبور کرنا کئی قانونی پیچیدگیوں کو سامنے لائے گا ممنوعہ فنڈنگ اور بینک اکائونٹس کے معاملات کی چھان بین بھی نئے سے نئے سوالات کو جنم دے گی تحریک انصاف اب تیزی سے سرگرم عمل ہے کہ سوشل میڈیا پر عمران خان کے عوامی فلاح کے پروگراموں کی بھرمار کی جائے تاکہ پتہ چلے کہ وہ آنے والے فنڈز خرچ کرتے رہے ہیں لیکن ایف آئی اے اور وزارت داخلہ عمران خان کے ہرپروجیکٹ پر استعمال ہونے والے فنڈزکی بھی سکروٹنی کریں گی اس ضمن میں چیئرمین عمران خان سمیت دیگراکاائونٹ ہولڈرز کے بیانات ریکارڈ کرنے کا بھی طویل سلسلہ ان کے قومی اسمبلی کے کسی بھی حلقے سے امیدوار بننے کے عمل میں مشکلات کا سبب بن سکتا ہے جو پارٹی قیادت کے لئے کٹھن اورصبر ازما مراحل ہوسکتے ہیں ہفتہ کے روز بھی عمران خان نے تازہ ترین صورتحال پر اپنے قریبی پارٹی رفقا سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا تاکہ پارٹی کو اس مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے کوئی جامع حکمت عملی مرتب کر سکیں.۔