اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کے قرضے 75 فیصد بڑھا کر ہمارے لیے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کردیئے۔ اب ہمیں دنیا سے قرض کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں دنیا سے قرض کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے متحدہ عرب امارات پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی رقم بھیجے گا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان نے ملک کے قرضے 75 فیصد بڑھا کر ہمارے لیے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کردیئے۔ پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے۔ ہم اس وقت دبئی سے سستا پٹرول فروخت کررہے ہیں۔ چار ڈالر میں ملنے والی ایل این جی اب 40 ڈالر میں بھی دستیاب نہیں۔آئی ایم ایف کی فنڈنگ سے متعلق بہت سی پیشرفت ہوئی ہیں۔ ستمبر تک مشکلات برقرار رہیں گی بعد میں بہتری آجائے گی۔ 6 ارب ڈالر کا خوردنی تیل اس سال درآمد کرنا پڑے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بلند ترین سطح پر ہے۔ شرح سود میں خوفناک اضافہ ہوچکا ہے۔ ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر معیشت مشکل سے نہیں نکل سکتی۔ ڈالر کو مزید کنٹرول کرنے کے اقدام کر رہے ہیں۔ کوئی ادائیگی روکی ہے نہ کبھی روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے مزید جنریشن منصوبے لگانے کی اشد ضرورت ہے۔ کمرشل بجلی کچھ عرصے میں بہت سستی ہوجائے گی۔ زراعت سے متعلق انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں شدید کمی آئی ہے۔ کھاد بھی باہر سے منگوانی پڑتی ہے۔ چاول، گندم، مکئی اور گنے کی پیداوار بہت کم ہوئی ہے۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خسارہ کم کرنے کیلئے ’’بیسک میمن تھیوری‘‘ بتاتے ہوئے کہا کہ امپورٹ کم کرکے ڈیمانڈ اور سپلائی کے توازن کو برابر کیا۔ کراچی چیمبر آف کامرس میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاع اسماعیل کا کہنا تھا کہ درآمدی شعبے کے خام مال پر عائد پابندی ختم کر دیں گے۔ خسارہ کم کرنے کیلئے خریداری کم کر رہا ہوں۔ جو ایک بیسک میمن تھیوری ہے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا 80 ارب امپورٹ‘ 31 ارب کی ایکسپورٹ اور 30 ارب ترسیلات کے بعد 17.50 ارب کا خسارہ برداشت نہیں کر سکتے۔ دو ارب کا امپورٹ رکیں گے تو غلطیاں ہونگی۔ درآمد ہونے والی 99 فیصد گاڑیاں فروخت کر دی جاتی ہیں۔ فروخت شدہ گاڑیوں کی قیمت میں ڈالر دوبارہ بیرون ملک منتقل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ ایکسچینج کمپنیاں روز ڈالر کی بڑی مقدار انٹربنک میں سرینڈر کر رہی ہیں۔ ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر پاکستان کو چلانا مشکل ہو جائے گا کیونکہ ایکسچینج کمپنیاں معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا دنیا سے ادھار مانگتے شرم آتی ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا مشکل ترین حالات میں ہے۔ ہمیں اپنی چادر دیکھ کر پائوں پھیلانے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا ہماری خریدی گئی گیس ملک کو بچا رہی ہے۔ کرونا میں سستی گیس نہیں خریدی گئی۔ ہم نے حکومت میں آکر فیصلہ تو کیا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑے۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ستمبر تک مشکلات رہیں گی۔ ڈالر کی قیمت ڈیمانڈ اور سپلائی کا حاصل ہے۔ ڈالر حکومت کی کوششوں سے نیچے آیا ہے۔ بیرونی ادائیگیوں سے بھی توازن خراب ہو گیا تھا‘ لیکن اب حالات کنٹرول میں ہیں اور ڈالر نیچے آرہا ہے۔