لاہور(سپورٹس رپورٹر) کامن ویلیتھ گیمز میں سلور میڈل جیتنے والے انعام بٹ نے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کو سہولیات دینا تو دور کی بات ہے ہمارا روزگار تک چھین لیا گیا ہے۔ ساری دنیا کھیلوں پر انویسمنٹ کرکے ہم سے بہت آگے نکل گئی ہے، ہم نیچے جارہے ہیں، بھارتی اتھلیٹس کیلئے جتنا بجٹ رکھا جاتا ہے پاکستان میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ گولڈ میڈل پانے کیلئے جدید سہولیات کا ہونا اہم ہے، بیرون ملک ٹریننگ کا مطالبہ ہر بار کرتا ہوں مگر اس بار بھی پورا نہیں کیا جاتا۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن، پاکستان ریسلنگ فیڈریشن، پاکستان سپورٹس بورڈ سب نے تعاون کیا ہے تاہم ہمیں دوسرے ممالک کی طرح اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا ہوگا۔ حکومت کھلاڑیوں کی ملازمتیں بحال کرنے کےساتھ کھلاڑیوں کیلئے زیادہ بجٹ مختص کرے تو ہم بھی بہت آگے جاسکتے ہیں۔ سلور میڈل ملا، یہ بھی کم نہیں ہے۔ سیمی فائنل میں گھٹنے میں تکلیف تھی، فائنل میں کافی اچھا مقابلہ ہوا۔ہمیں عالمی معیار کی ٹریننگ نہیں کرائی جاتی، عالمی معیار کی ٹریننگ اور دورے ہوں توکھلاڑی بہتر پرفارم کرتے ہیں۔قومی پہلوان انعام بٹ نے کامن ویلتھ گیمز میں جیتا ہوا سلور میڈل لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے شہداءکے نام کر دیا۔انعام بٹ نے کہا کہ آپ سب کی دعاو¿ں اور سپورٹ کا شکریہ‘ اللہ کا شکر ہے جس نے سلور میڈل سے نوازا، یہ میڈل بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کے نام کرتا ہوں۔کامن ویلتھ گیمز میں سلور میڈل حاصل کرنے والے زمان انور نے کہا کہ اللہ کا شکرادا کرتاہوں کہ فائنل مقابلہ کھیلا مگر گولڈ میڈل نہ جیتنے کا بہت دکھ ہے۔ فائنل میں حریف کھلاڑی اولمپئین تھا لیکن اچھا مقابلہ رہا۔زمان انور نے شکوہ کیا کہ حریف کھلاڑی کوانٹرنیشنل ٹریننگ کرائی جاتی ہے مگرہم گھروں سے اٹھ کرمقابلہ کرنے آجاتے ہیں، ہمارے لئے انٹرنیشنل ٹریننگ بہت ضروری ہے۔ کامن ویلتھ گیمز میں برانز میڈل جیتنے والے پاکستان کے عنایت اللہ نے کہا کہ ہماری سہولیات کم ہیں، ٹریننگ پارٹنر بھی اس معیار کے نہیں، فیڈریشن کے پاس اتنا بجٹ نہیں ہوتا کہ ہمیں باہر بھیجا جائے۔ اللہ کاشکر ہے کہ برانز میڈل ملا، ریسلنگ فیڈریشن نے چھ ماہ کا کیمپ لگایا۔ کوارٹر فائنل اور سیمی فائنل کے درمیان وقت بہت کم تھا، کوارٹر فائنل کے بعد کول ڈاﺅن ہورہا تھا کہ سیمی کےلئے بلالیا گیا۔ جیت کا کریڈیٹ اپنے والدین اور موجودہ کوچ غلام فرید کو دوں گا، میرے والد ایشین سلور میڈلسٹ رہے ہیں اور وہ میرے کوچ بھی ہیں۔ سات سال کی عمر سے ریسلنگ شروع کی تھی، ریسلنگ ہمارے خون میں ہے، گھر میں والد اور بڑے بھائی بھی ریسلر ہیں۔عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے کوچ نے بھی میری بہت مدد کی۔