گلزار ملک
پولیس کے بگڑے ہوئے قبلہ اور اس کی درستگی کے حوالہ سے گزشتہ ایک عرصہ سے متعدد کالم تحریر کیے جا چکے ہیں جس میں بتایا جاتا رہا ہے کہ پولیس اہلکاران شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے کس قدر ذلیل و خوار کر رہے ہیں حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ آج کے اس دور میں تھانہ کلچر شہریوں کے لیے ایک عذاب کا باعث ثابت ہو رہا ہے گزشتہ دو سال کے دورانیہ میں آنے والے پنجاب پولیس کے آئی جی صاحبان سے بذریعہ کالم ان اہلکاروں کے کالے کرتوت بارے کئی بار بیان کیا جا چکا ہے مگر پولیس کے افسران بالا نے مجال ہے کہ اس جانب کوئی توجہ دی ہو ان میں سب سے زیادہ پولیس کانسٹیبلوں نے اندھیر مچا رکھا ہے جو سارا سارا دن اور ساری ساری رات بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکلوں پر مختلف تھانہ جات کے علاقہ میں شہریوں کو تنگ اور پریشان کر کے خوب دیہاڑی کما رہے ہیں ایسے اہلکاروں جن میں زیادہ تر سپاہیوں نے ہر طرف دہشت پھیلا رکھی ہے بہرحال یہاں پر میں تمام پولیس اہلکاروں کی بات نہیں کرتا لیکن تقریبا اکثریت کچھ ایسی ہی ہے کہ جس سے یہ لوگ نفرت پیدا کر رہے ہیں ایسے حالات میں کچھ اچھے با اخلاق بغیر کسی کرپشن کے اپنے منصب سے انصاف کے تقاضے پورے کر رہے ہیں اور کچھ تو اس سسٹم سے اپنے صاف شفاف ہونے کے ناطے سے لڑ رہے ہیں اور کچھ اس سسٹم سے متفق نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ کر بھی جا چکے ہیں ان اچھوں کا ذکر اگر نہ کیا جائے تو ان کے ساتھ بھی ایک بہت بڑی زیادتی ہوگی لہذا ان پولیس اہلکاروں کے بارے میں اشاعت کا حصہ بننے والے کالموں پر جس میں ان کی زیادتیوں اور کرپشن کے حوالے سے ہمارے قارئین نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ہمیں بذریعہ ای میل کسی نے فون پر تو کسی نے واٹس ایپ کی وائس ریکارڈنگ اور تحریر کے ذریعے تو کسی نے بالمشافہ مل کر ان کالموں سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے کمنٹس میں کہا ہے کہ ان کے کرتوت اس سے بھی زیادہ ہیں ان قارئین میں صحافی وکلا ادیب شاعر پروفیسر ڈاکٹر شامل ہیں۔
یہاں پر سب سے پہلے ایک ایسی شخصیت کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں جو اس وقت تھانہ مصری شاہ سرکل کے ایس ڈی پی او ملک شکیل احمد کے ریڈر بطور اے ایس آئی سید ضیغم عباس صاحب جو گزشتہ 17 سال سے محکمہ پولیس سے وابستہ ہیں۔ جن کی ساری تعیناتی صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہے انتہائی ایمانداری اور لگن سے اپنے فرائض کو انجام دے رہے ہیں ان کے اچھے اخلاق سے دیگر پولیس والوں کو بھی کلاس لینی چاہیے مجھے جب کسی نے ان کے بارے میں بتایا کہ وہ کرپشن نہیں کرتے تو مجھے انہیں ملنے کا اشتیاق پیدا ہوا پھر ان کے بارے میں راقم الحروف نے کئی مہینے تک ان کی نگرانی کی کہ محکمہ پولیس میں واقع ہی کوئی ایسا انسان ہے پھر ان کے محکمہ سے متعلق اہلکاروں اور دیگر شہریوں سے دریافت کیا تو ہر کسی نے اس کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ اب جن قارئین نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ان میں حاجی عبدالحفیظ عاصم سرپرست اعلی پنجاب پریس کلب بھائی پھیرو ,حاجی ملک ممتاز حسین سرپرست اعلی نیشنل پریس کلب مانگا منڈی , شیخ محمد لطیف صدر نیشنل پریس کلب مانگا منڈی , سید بلال نذیر شاہ سابق ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی پھول نگر , ناصر لیاقت ایڈوکیٹ حاجی عامر , اشرف , اعظم مارکیٹ لاہور , حکیم شیخ عبدالحمید لطیف المعروف سرمے والے , حاجی نثار احمد بزمی , اعظم , عبدالرزاق لاہور اور محکمہ پولیس کے اہلکاروں اور افسران نے بھی کہا کہ آپ نے جو لکھا پولیس کے قبلے کی درستگی کے حوالے سے بالکل درست ہے اس کے علاوہ بھی درجنوں لوگوں نے پولیس کی ناقص کارکردگی اور اس کے بگڑے ہوئے قبلہ کے حوالہ سے ہم سے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔