لاہور( کامرس رپورٹر)لاہور ٹیکس بار کے سینئر ممبر وسابق چیئرمین سیلز ٹیکس ریفنڈز کمیٹی طارق محمود میونے کہا ہے معاشی استحکام لانے کیلئے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ٹیکس نظام کی ری سٹرکچرنگ نا گزیر ہے۔ طویل المدت پالیسیوں کی بجائے ایڈ ازم نے معیشت سمیت ہر شعبے کو تباہ کردیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکس بار کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرفرمان الٰہی ،عرفان خان،ارشد قصوری ،آس محمد،محمد ندیم،فرحان خان،عبدالحق ،بکرم خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ 80بلین ڈالر کی امپورٹ کا 54 بلین ڈالر کی سطح پر خوش آئند ہے لیکن دیکھا جائے کہیں یہ کمی صنعتی خام مال کی امپورٹ میں کمی سے تو ممکن نہیں ہوئی ۔ نا مساعد حالات کی وجہ سے صنعتکار خام مال امپورٹ کرنے کی بجائے اپنی فیکٹریاں بند کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ حکومت نے امپورٹ کا بل کم کرنا ہے تو لگژری مصنوعات کی امپورٹ پر پابندی عائد کرے یا ان پر غیر معمولی ڈیوٹیز عائد کی جائیں۔ آج انڈسٹریل آئوٹ پُٹ سوا 11 فیصد رہ گیا ہے جو الارمنگ صورتحال ہے۔ ابھی بھی وقت ہے لارج سکیل مینو فیکچرننگ کے ساتھ مراعات دے کر سمال میڈیم انڈسٹری کو پروموٹ کیا جائے۔