کشمیر کی جدوجہد ہر وقت،ہرسطح پر حق خودارادیت پر مرکوز ہونی چاہیے، ماہرین

اسلام آباد(نا مہ نگار) انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب میں امور کشمیر کے ماہرین  اورکشمیری رہنماؤں نے کہا ہے کہ کشمیر کی جدوجہد ہر وقت اور ہرسطح پر حق خودارادیت پر مرکوز ہونی چاہیے جس پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔   انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے کشمیر ورکنگ گروپ کے 21 ویں اجلاس، اورلیگل فارم فار کشمیر کی رپورٹ کی تقریبِ رونمائی کے موقع پر مقررین نے کہا کہ کشمیر اب ہندوستان کے لیے ایک تہذیبی منصوبہ بن چکا ہے۔ بھارت نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کشمیر کے لوگوں کو کوئی اختیار نہ دیا جائے، خطے میں نسلی امتیاز کے عنصر کو بروئے کار لانا شروع کر دیا ہے۔ مسئلہ کشمیر تاریخی طور پر  نہ صرف ایک علاقائی تنازعہ ہے، بلکہ قبضے اور آبادکار استعماریت کی مثال رہا ہے ۔ لیگل فارم فار کشمیر کی  آرٹیکل 370: مقبوضہ کشمیر میں جینیسس، ابروگیشن، اور اس کے اثرات کے عنوا ن سے شائع ہونے والی  حالیہ رپورٹ  کی تقریبِ رونمائی سے  تحریک حریت کے رہنما غلام محمد صفی، آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمن ، وائس چیئرمین آئی پی ایس  سابق سفیرسید ابرار حسین ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایل ایف کے ایڈوکیٹ ناصر قادری،  آزاد جموں و کشمیر کی سابق وزیر اور آئی  ایس کشمیر ورکنگ گروپ کی جنرل سیکرٹری فرزانہ یعقوب، اور آئی پی ایس کے  ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ اکیڈمک آٹ ریچ پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔ خالد رحمن نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان پی5 ریاستوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے بیانیے اور آگاہی کو شکل دے تاکہ انہیں اس مسئلے میں اپنے کردار کا احساس دلایا جا سکے۔ جیسا کہ ہندوستان جھوٹے دعوں کا پرچار کرتا ہے ۔ ایڈووکیٹ ناصر  قادری نے واضح کیا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو غیر فعال کرنا بھارت کے لیے غیر آئینی ہے، جس سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی شہری آزادیوں پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نتیجتا، کشمیر بھارت کی طرف سے دھکیلنے والے آبادکاری کے نوآبادیاتی عمل کے ایک عبوری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی آبادکاری کے استعماری عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے مسئلہ کشمیر کو صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ ایک قبضے اور آبادکاری کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایل ایف کے کی  حالیہ  رپورٹ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو پڑھنے کی پیچیدگیوں کو طریقہ کار سے اجاگر کرتی ہے اور ان کی غلط تشریح کو دور کرتی ہے۔ یہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے مختلف فیصلوں کا جائزہ لیتی ہے اور یہ بھی دیکھتی ہے کہ آیا آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا جا بھی سکتا ہے یا نہیں۔  

ای پیپر دی نیشن