نوشہرہ ورکاں (نمائندہ نوائے وقت) ڈاکٹر اور میڈیکل ریپ کا گٹھ جوڑ، ایمرجنسی میں آئے مصیبت زدہ مریض لٹنے لگے ،تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں 2بجے کے بعد عملاً میڈیکل ریپ کا قبضہ ہوتا ہے،ڈیل شدہ کمپنی کی ادویات کی لسٹ سامنے رکھی ہوتی ہے جس سے دیکھ کر ڈاکٹر اور ڈسپنسر کمیشن کے لالچ میں لوکل کمپنیوں کی مہنگی ادویات لکھتے ہیں، میڈیکل ریپ بذات خود ڈاکٹر کے سامنے کرسی پر براجمان ہو کر مریضوں کی لائی ہوئی ادویات چیک کرتے ہیں کہ وہ ادویات ان کی ہی کمپنی کی ہیں حالانکہ کہ حکومت پنجاب نے ایمرجنسی میں مریضوں کیلئے تمام ادویات فری مہیا کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ اور باقاعدہ طور پر ایمرجنسی کے ساتھ فری ادویات کی فراہمی کیلئے فارمیسی بنا رکھی ہے ،عوامی شکایات پر اسسٹنٹ کمشنر محمد نوید حیدر نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محمد ادریس کو انکوائری کا حکم دے دیا ہے ،ڈریپ نے بھی کرپشن روکنے کیلئے ہسپتالوں میں میڈیکل ریپ کا داخلہ بند کر رکھا ہے۔