اسلام آباد(این این آئی +نیٹ نیوز) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے عام انتخابات میں تاخیر ہوئی تو اس معاملے پر پیپلز پارٹی کو ’سٹینڈ‘ لینا پڑے گا۔ایک انٹرویو میں خورشید شاہ سے جب استفسار کیا گیا وہ کب ملک میں انتخابات ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، تو وفاقی وزیر نے کہا وہ ابتدا میں سمجھتے تھے انتخابات آئین کے مطابق وقت پر ہوں گے۔تاہم آئین میں واضح طور پر کہا گیا ہے مردم شماری کے بعد حد بندی ہونی ہے، نئی حد بندیوں کے عمل میں چار ماہ لگیں گے، اس لیے مجھے 12 یا 13 نومبر کو انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔انہوں نے مزید کہا انتخابات میں تاخیر ہوئی تو پیپلزپارٹی ایک مو¿قف اپنائے گی۔انہوں نے کہا نگران وزیراعظم کے نام کے انتخاب کے لیے کمیٹیوں نے اپنی سطح پر پانچ ناموں کو حتمی شکل دی ہے، قیادت کی سطح پر ان ناموں کو حتمی شکل نہیں دی۔اس سوال پر کہ کیا سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ کا نام بھی عہدے کے لیے زیر غور ہے، تو وفاقی وزیر نے جواب دیا حکمران اتحاد کوئی ایسا شخص نہیں لگانا چاہے گا جو بریف کیس لائے اور پھر اسے اٹھا کر واپس چلا جائے، ساتھ ہی انہوں نے زور دے کر کہا وہ حفیظ شیخ کا احترام کرتے ہیں۔اپنی، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور سینیٹر رضا ربانی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھنے والے فعال سیاستدان کو بطور نگران وزیراعظم تعینات کیا گیا تو ’دھاندلی‘ کا خدشہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا یہ ناممکن ہے خورشید شاہ پیپلز پارٹی سے ہوں اور اس کے حق میں کام نہ کرے، میں لازمی اپنی پارٹی کی حمایت کروں گا، میں کھلے عام یہ کہہ رہا ہوں، یہ قدرتی بات ہے جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔ خورشید شاہ نے امید ظاہر کی مسلم لیگ (ن) ملک کو درست سمت میں لے جائے گی اور انتخابات آئین کے مطابق وقت پر ہوں گے ۔ انہوںنے کہا انتخابات ضابطہ اخلاق کے تحت ہونے چاہئیں کیونکہ معاشی استحکام سیاسی استحکام پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حقیقی معنوں میں بروقت اور شفاف انتخابات پر یقین رکھتی ہے جو ملک اور اس کے استحکام کے لیے بہتر ہوں گے۔ نگراں سیٹ اپ کی تقرری میں پیش رفت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی آئین پر عمل کرنا ضروری ہے۔
خورشید شاہ