نوابشاہ ، ٹین پٹڑی سے اترگئی ، 31 افراد جاں بحق ، 150 زخمی

نواب شاہ،اسلام آباد، لاہور،پشاور (اویس قریشی، محمد اسلم منیر،بیورو رپورٹ،نامہ نگار، اپنے سٹاف رپورٹر سے، خبرنگار خصوصی، خبرنگار، اے پی پی، نوائے وقت رپورٹ)نواب شاہ کے قریب سرہاری سٹیشن پر ہزارہ ایکسپریس المناک حادثہ کا شکار ہوگئی جس میں 31مسافر جاں بحق جبکہ 150 زخمی ہوگئے۔ ہزار ایکسپریس کراچی سے پنجاب آرہی تھی جیسے ہی سرہاری ریلوے سٹیشن سے نکلی تو اچانک پانچ بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جس پر ٹرین ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگائی تو بوگیاں ایک دوسرے میں دھنس گئیں اور مسافربوگیوں میں پھنس گئے ۔زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیاگیا۔ حادثہ کی اطلاع پر نواب شاہ، سانگھڑ، شہداد پور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔ٹرین کا حادثہ اس قدر المناک تھا کہ درجنوں مسافر بوگیوں میں دب گئے جنہیں ٹرین کو باڈی کاٹ کر نکالا گیا جبکہ کئی لاشوں کی اعضا بھی غائب ہوگئے تھے۔حادثے کے مقام پر ٹوٹا ہوا ٹریک سامنے آگیا،پٹریوں کو جوڑنے والی واشر پر صرف ایک انچ کا لوہے کا ٹکڑا لگا ہوا تھا اور اس کے اندر کا حصہ لکڑی کا تھا، جب کہ یہ پورا لوہے کا ہوتا ہے، ٹنوں وزنی ٹرین گزرنے سے لکڑی کا ٹکڑا الگ ہوگیا اور ٹریک ٹوٹ گیا۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والا حادثہ کوئی تخریب کاری بھی ہو سکتی ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا ہزارہ ایکسپریس حادثے میں 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔سعد رفیق کا کہنا تھا ٹرین کی رفتار مناسب تھی اور ٹرین جب حادثے کا شکار ہوئی تو 45 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی تھی لیکن پہلے ریلیف اور پھر تحقیقات ہوں گی، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سے بات ہوئی ہے وہ خود موقع پر پہنچ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دو تین دن رہ گئے ہیں، ڈر تھا کہ کوئی حادثہ نہ ہو جائے اور ایسا ہی ہوا، یہ تخریب کاری بھی ہوسکتی ہے اور لائن میں مکینیکل فالٹ بھی ہو سکتا ہے، تخریب کاری تھی یا فنی خرابی اس کا فیصلہ ایف جی آئی آر کرے گی۔نواب شاہ میں ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کے فوری بعد چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر پاک فوج نے امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر پاک فوج اور رینجرز کے دستے فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچے اور انہوں نے امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔ ابتدائی دستوں کے جائے حادثہ پر پہنچنے کے بعد مزید دستوں کو بھی حیدرآباد اور سکرنڈ سے طلب کر لیا گیا اس کے علاوہ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو کے لئے روانہ کر دیئے گئے تاکہ زخمیوں کو جلد از جلد قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر کے قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سرہاری کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی ہزارہ ایکسپریس کے جائے وقوع پر پہنچے جہاں انہوں نے امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا اور انتظامیہ اور ریلوے حکام کو مزید تیزی سے کام کرنے کی ہدایات دیں ۔بعد ازاں وزیر اعلی سندھ پیپلز میڈیکل ہسپتال نواب شاہ پہنچے جہاں انہوں نے ٹرین کے زخمیوں کی عیادت کی بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ٹرین حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضائع ہونے پر بہت افسوس ہوا ہے ۔حکومت سندھ نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر ریسکیو اور ریلیف کا کام شروع کردیا تھا جبکہ زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کرکے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں ۔جی او سی حیدرآباد میجر جنرل حسین خٹک پیپلز میڈیکل ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے ٹرین حادثہ میں زخمی ہونے والے مریضوں کی عیادت کی اور انہیں فوج کی جانب سے بھرپور مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر مشکل گھڑی میں فوج عوام کے ساتھ ہے۔ ٹرین کا حادثہ المناک تھا فوج اپنی تمام قوت کے ساتھ امدادی کاروائیوں میں مصروف عمل ہے۔ فوج دیگر اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین کے زخمیوں کی جلد صحت یابی اور ہلاک ہونے والے کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے نواب شاہ کے قریب کراچی سے آنے والی ہزارہ ایکسپریس کے حادثے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہارکرتے ہوئے ریلوے حکام کو حادثے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے مغفرت کی دعاکی۔وزیرِ اعظم نے انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے اور ریلوے حکام کو حادثے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے پاکستان ریلوے، ریسکیو اور پاک فوج کے اہلکاروں کی مسافروں کی بروقت امدادی کوششوں کو سراہا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کا نوٹس ،چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متعلقہ حکام کو سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے ،بلاول بھٹو زرداری نے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے بلندی درجات اور ورثا کے صبر جمیل کی دعاکی ۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کا نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے پر افسوس کا اظہار،اپنے بیان میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکرنے حادثے میں قیمتی انسانی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ۔انہوں نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہارکتے ہوئے اللہ تعالی سے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاکی اورمتعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے نوابشاہ کے قریب ٹرین حادثہ پر اظہار افسوس کیا ہے وزیر داخلہ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا راناثنااللہ نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے مسافروں کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے مسافروں کی مغفرت کے لئے دعا گو ہوں زخمی ہونے والوں مسافروں کو ہسپتالوں میں بہترین طبی سہولیات دی جائیں۔چیئر مین سینیٹ محمد صادق سنجرانی و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے کراچی سے راولپنڈی جانے والی ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے پر دکھ اور ا فسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لئے دعا مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لئے دعا کی۔ چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حادثے کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر بے حد افسوس ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)کے صدر عبدالعلیم خان نے کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔نوابشاہ میں حادثے کا شکار ہونے والی ہزارہ ایکسپریس کے ڈرائیور کا بیان سامنے آگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹریک بلکل ٹھیک تھا، ٹرین 50 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار پر تھی۔انہوں نے بتایا کہ حادثے کے مقام پر رفتار کی حد 105 کلومیٹر فی گھنٹہ تک مقرر ہے۔ ٹرین ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ٹرین میں مجموعی طور پر 19 بوگیاں تھیں جن میں سے 10 حادثے کا شکار ہوئیں۔ٹرین ڈرائیور نے یہ بھی بتایا کہ ٹرین کو حادثہ سہ پہر ایک بجکر 15 منٹ پر پیش آیا۔علاوہ ازیں نوابشاہ کے قریب ٹرین الٹنے کے بعد مقامی افراد نے انسانی ہمدردی کی اعلیٰ مثالیں قائم کردیں ہیں۔حادثے کا شکار ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اترنے کی آوازیں سنتے ہی مقامی افراد کسی امداد کا انتظار کرنے کے بجائے فوری طور پر حادثے کا شکار ہونے والے مسافروں کی مدد کیلئے پہنچ گئے۔مقامی افراد نے ٹرین حادثے میں زخمیوں اور جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو اپنی مدد آپ کے تحت الٹی ہوئی بوگیوں سے نکالنے کے بعد گدھا گاڑیوں، رکشوں، ریڑھیوں اور ٹھیلوں پر ڈال کر ہسپتال پہنچایا۔علاوہ ازیں پشاور سے کراچی آنے والی 2 ڈاو¿ن خیبر ایکسپریس بھی بہاولپور کے قریب حادثے سے بال بال بچ گئی۔ بہاولپور سے سمہ سٹہ جنکشن ریلوے سٹیشن پہنچنے پر خیبر میل ایکسپریس کی کئی بوگیاں ٹرین سے الگ ہو گئیں۔ٹرین کے دو حصوں میں بٹنے کی اطلاع ملتے ہی ڈرائیور نے ٹرین روک دی اور عملے نے باقی بوگیوں کو ٹرین سے منسلک کر کے گاڑی کو روانہ کیا۔ریلوے ٹریک تاحال بحال نہ ہوسکا

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...