فسادات کے بعد مودی سرکار نے مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیے: اسد الدین اویسی

بھارتی ریاست ہریانہ میں فسادات کے بعد مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیے گئے۔

ہریانہ کے تشدد زدہ ضلع نوح میں مسجد انہدام کی مہم کے مسلسل چوتھے روز آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہریانہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے غریب مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ایک ٹویٹ میں اسد الدین اویسی نے کہا کہ صرف الزامات کی بنیاد پر سیکڑوں غریب خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔انہوں نے لال کھٹر کی قیادت والی ہریانہ حکومت پر الزام عائد کیا کہ حکومت بندوقوں کے ہمراہ آزادنہ گھومنے والے مجرموں کے سامنے جھک رہی ہے. کیا مٹی کے گھروں اور کچی آبادیوں کو منہدم کرکے اپنے آپ کو مضبوط سمجھنا بڑی بات ہے۔

اسد الدین اویسی نے انہدام مہم سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے ریمارکس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ بلڈوزر کی کوئی کارروائی کرنے سے پہلے حکومت کو قانونی طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا۔ عمارت کے مالک کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع دیئے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب مقامی انتظامیہ نے اسد الدین اویسی کے الزامات کی تردید کی ہے کہ انہدام کی جاری مہم کو ضلع نوح میں حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں سے جوڑا گیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے ایک پریس کانفرنس میں اشارہ دیا کہ یہ انہدام فرقہ وارانہ تشدد میں مبینہ طور پر ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کا حصہ تھا۔

رپورٹس کے مطابق ہریانہ کے ضلع نوح میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد شروع ہونے والی انہدام مہم میں مقامی انتظامیہ نے سہارا ہوٹل، یڈیکل اسٹورز، دیگر دکانوں سمیت دو درجن سے زائد عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔

نوح کے علاقے نلہار کے شہید حسن خان میواتی گورنمنٹ میڈیکل کالج میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

اس سے قبل نلہار میں کئی گھروں کو منہدم کیا گیا تھا جو اس راستے سے متصل تھے جہاں ایک جلوس پر حملہ کیا گیا تھا جب کہ جمعرات کو ہریانہ حکومت نے سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کے الزام میں تورو میں رہنے والے تارکین وطن کی جھونپڑیوں کو مسمار کر دیا تھا۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، جمعرات کی شام کو یہ کارروائی تورو قصبے میں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن سے تعلق رکھنے والی جھگیوں کے خلاف کی گئی جو مبینہ طور پر ہریانہ شہری وکاس پردھیکارن (ایچ ایس وی پی) کی زمین پر قبضہ کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ ہریانہ کے ضلع نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب ہجوم نے وشوا ہندو پریشد کے جلوس کو روکنے کی کوشش کی۔اس واقعے کے نتیجے میں دو ہوم گارڈس سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ مولانا محمد سعد کے نام سے ایک امام جاں بحق بھی ہوئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن