یوم استحصال کشمیر کے موقع پر وڈیو لنک کے ذریعے آزاد کشمیر قانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کو کشمیریوں اور فلسطینیوں کا بنیادی حق دیناپڑےگا، بات چیت سے ہی تمام تنازعات حل کئے جاسکتے ہیں، کشمیریوں کی آزادی تک ہر فورم پر ان کی حمایت جاری رکھیں گے، وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کا خون رنگ لائیگا، بھارت کو اس حقیقت کا ادراک ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتا۔ 5 اگست 2019ءکو ہندوستانی حکومت نے غاصبانہ طورپراپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کو چھین لیا اور آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ کر کے کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو آباد ہونے کا قانونی حق دیاگیا۔ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا اور کشمیریوں کو بنیادی حقوق مہیا نہیں ہو جاتے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔بہتر راستہ امن کاراستہ ہے اور ان تنازعات کامل بیٹھ کر حل نکالنے کےلئے بھارت کو ہوش کے ناخن لینے پڑیں گے۔ دانشمندی کاتقاضا یہ ہے کہ آئیں مل بیٹھ کر نہ صرف کشمیر یوں کو ان کا حق دیں بلکہ خطے میں امن بھی قائم کریں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت مسلسل 76 سال سے اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ وہ نہ کشمیری عوام کو انکے جائز حقوق دے رہا ہے نہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو خاطر میں لا رہا ہے اور نہ ہی دیرینہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی طرف آرہا ہے۔ اس نے اکھنڈ بھارت کا خناس جس طرح اپنے دماغ میں بٹھایا ہوا ہے‘ اسکے تحت ہی اس نے آج تک کسی عالمی دباﺅ کو قبول نہیں کیا اور دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 اگست 2019ءکو آرٹیکل 370 اور 35 اے کو اپنے آئین سے حذف کرکے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی سٹیٹ آف یونین میں ضم کرلیا جس پراقوام متحدہ اور اسکی سلامتی کونسل نے یکے بعد دیگرے تین ہنگامی اجلاس طلب کئے مگر بھارت نے انہیں بھی درخوراعتناءنہیں سمجھا۔ اس وقت بھارت کشمیر کو ہڑپ کرنے کے وہ تمام غیرقانونی اقدامات کر رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتے ہیں مگر عالمی سطح پر اسکے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی جس سے اسکے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں جو اسے عالمی امن کی تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اس امر کا ادراک کرتے ہوئے ہی وزیراعظم شہبازشریف پہلے بھی کئی بار بھارت کو کشمیر سمیت تمام تنازعات مل بیٹھ کر حل کرنے کی دعوت دے چکے ہیں۔ گزشتہ روز حالات کی سنگینی کو بھانپ کر ایک بار پھر انہوں نے بھارت کو دعوت دی ہے مگر بھارتی رعونت کو دیکھتے ہوئے اس سے مثبت رویے کی امید ہرگز نہیں کی جاسکتی۔