راولپنڈی (جنرل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 8اگست کو مری روڈ سے آگے کی طرف بڑھیں گے، تفصیلات سے کل آگاہ کروں گا۔ 11تاریخ کو لاہور، 12 کو پشاور میں عوامی دھرنے ہوں گے۔ تاجروں، صنعت کاروں سے مشاورت مکمل کرلی ہے، 14اگست کے بعد ملک بھر میں ہڑتال کی کال دیں گے، تمام تحصیلوں، اضلاع میں عوامی مطالبات کے حوالے سے آگاہی مہم کا آغاز ہوگا۔ حکومت کو واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں عوامی مطالبات کے لئے جدوجہد کریں گے، عام آدمی کا مقدمہ لڑیں گے۔ حکمران بنگلہ دیش کے حالات سے سبق حاصل کریں۔ بجلی کے بلوں میں کمی، تنخواہوں پر ٹیکسز کا خاتمہ، پٹرولیم لیوی کا خاتمہ اور آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرائے۔ جماعت اسلامی پرامن سیاسی مزاحمت کے ذریعے جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنے کے مقام پر شرکاء اور میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرسیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امراء لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹر عطاء الرحمن، ڈپٹی سیکرٹریز اظہر اقبال حسن، شیخ عثمان فاروق، ممتاز حسین سہتو، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور دیگر لوگ موجود تھے۔ مذاکراتی کمیٹی میں شامل لوگ انہی اداروں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کا مقروض ہوا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کمیٹی میں آڈیٹر جنرل، چیئرمین واپڈا سمیت تاجر اور صنعتی نمائندے شامل کر دئیے جائیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا واضح ہے، پر امن سیاسی مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں، اگر ہمیں پوائنٹ سکورنگ کرنی ہوتی تو ہم بہت پہلے ڈی چوک پہنچ جاتے۔ علاوہ ازیں نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے دھرنا کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شیخ مجیب الرحمن خاندان دوسری مرتبہ اپنی عوام کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوگیا۔ حسینہ واجد نے خونی جنونی ہندوائی آمرانہ جمہوریت قائم کی۔ ہندوستان نے حسینہ واجد کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور عوام پر ظلم کی کھلی چھٹی دی اور اسی ہندوستانی سرپرستی کی وجہ سے بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے خلاف نفرت عروج پر پہنچی اور بنگلہ دیشی عوام نے جان لیا کہ ہندوستان ان کا دوست نہیں۔ بنگلہ دیش کی عوام نے 1962ء میں محترم فاطمہ جناح، 1970ء میں شیخ مجیب الرحمن کے ساتھ جمہوریت اور عوامی فلاح کے لیے ساتھ دیا لیکن سِول- ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے بنگالیوں کے ارمانوں کا خون کیا۔ شیخ مجیب الرحمن اور شیخ حسینہ واجد نے اقتدار میں آکر جمہوریت اور عوامی فلاح کی بجائے آمرانہ روِش کو اپنایا اور دونوں عوام کے انتقام کا نشانہ بن گئے۔ لیاقت بلوچ نے یومِ استحصال کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا 05 اگست 2019ء کو فاشسٹ نریندر مودی نے بھارتی آئین میں آرٹیکل 370 اور 35-اے ختم کرکے کشمیریوں سے رہے سہے حقوق بھی چھین لیے۔ منصوبہ کے تحت کشمیر کو تین ٹکڑوں لداخ، جموں، کشمیر میں تقسیم کیا اور بھارتی یونین کا حصہ بنایا۔ گزشتہ 5 سالوں میں مقبوضہ کشمیر مکمل فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور کمشنر راولپنڈی کے دفتر میں ہوا۔ جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی میں لیاقت بلوچ‘ نصراﷲ رندھاوا‘ سید فراست شاہ‘ امیر العظیم شامل ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے امیر مقام‘ اویس لغاری‘ عطا تارڑ‘ طارق فضل چودھری اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے مذاکرات کئے۔ کمشنر راولپنڈی‘ آر پی او راولپنڈی اور اے ڈی سی جے بھی مذاکرات کا حصہ تھے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اچھی امید رکھیں، محسن نقوی بھی مذاکرات میں شامل ہوں گے۔مذاکرات کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے سامنے اپنا پورا موقف رکھا۔ دو ٹوک بات کی کہ عوام حقوق چاہتے ہیں حکومتی کمیٹی کے اراکین تحریر کی صورت میں تجاویز دیں گے۔ حکومت کو ہمارے مطالبات کا آج جواب دینے کا کہا ہے۔ ہمارا اصل مقصد ہے کہ عوام کو ریلیف ملنا چاہئے۔ لالی پاپ دینا حکمرانوں کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتی ہے۔ حکومت ہر حربہ استعمال کر کے دیکھ لے حکومتی تجاویز کے بعد مشاورت کریں گے۔