جعلی الیکشن میں 2 تہائی نوجوانوں کو ووٹنگ سے محروم رکھا گیا: ڈاکٹر یونس

پیرس (نوائے وقت رپورٹ) بنگلہ دیش اور عالمی میڈیا آئندہ وزارت عظمیٰ کیلئے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کا نام لے رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد یونس نے غیر ملکی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ ہم کرپشن اور بدانتظامی سے آزاد ہو  گئے ہیں۔ یہ ہمارے لئے عظیم خوشی کا موقع ہے۔ آج ہم محسوس کر رہے ہیں جیسے یہ ہمارے لئے دوسرا یوم آزادی ہے۔ ہم شیخ حسینہ واجد کے جبر سے آزاد ہو گئے ہیں۔ حسینہ نے جعلی الیکشن کرائے۔ بنگلہ دیش کی آبادی 17 کروڑ ہے جس میں دو تہائی نوجوان ہیں مگر ان نوجوانوں کو شفاف انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ یہ وہ نوجوان ہیں جو کچھ کرنا چاہتے مگر انہیں پارلیمنٹ میں اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار ہی نہیں تھا۔ اب ایک مخلوط حکومت آئے گی جس کی ذمہ داری الیکشن کروانا ہوگی۔ کیونکہ بنگلہ دیش میں کئی سالوں سے شفاف انتخابات ہوئے ہی نہیں ہیں۔ اس لئے اب صاف اور شفاف الیکشن ہوں گے تاکہ ہر کسی کو ووٹ دے کر اپنے لیڈرز کا انتخاب کرنے کا موقع مل سکے۔ اب پھر سے پارلیمنٹ ہی نہیں بلکہ نیچے بلدیاتی نظام تک لوگوں کو اپنے نمائندے چننے کا موقع ملے گا۔ شیخ حسینہ کی حکومت نے متعدد غلط الزامات لگائے تھے اور مجھے کام کرنے سے روک دیا تھا۔ میں ایک عدالت سے دوسری عدالت کا چکر لگاتا رہا تھا۔ حکومت میں ہر جگہ کرپشن ہی کرپشن تھی۔ آرمی کا سربراہ، پولیس کا سربراہ یہاں تک کہ ہر ادارے کا سربراہ کرپشن میں ملوث ہو گیا تھا۔ یہاں تک کہ سرکاری اداروں کا آفس بوائے بھی کرپشن کر کے لاکھوں ڈالر کماتا تھا۔

ای پیپر دی نیشن