اسلام آباد(این این آئی)پاکستان کے سینئر سفیروں کا کہنا ہے کہ بنگلادیش میں 19 سال کے طویل عرصے تک حکومت کرنے والی شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا خاتمہ کے بعد سابق سفارت کاروں نے اقتدار کے خاتمے کے پیچھے جابرانہ طرز حکومت، بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور معاشی فوائد کے ایک طبقے تک محدود ہوناہے۔سابق پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے ہر طریقہ اپنا یا مگر ناکام رہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگلادیش میں کس حد تک معاشی ترقی ہوئی یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ حال ہی میں بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ بھی سامنے آیا، جس نے لوگوں کو باہر نکالا۔سابق سفارت کار اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کے طویل اقتدار سے معاشی طور پر بنگلادیش کو کچھ فائدہ ہوا مگر اقتصادی ترقی ایک طبقے تک محدود رہی۔سابق سفارت کاراعزاز چودھری نے مزید کہا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی بھارت سے بڑھتی دوستی بھی بنگلادیشی عوام کو پسند نہیں آئی۔سابق سفارت کاروں نے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کو ہندوستان کیلئے بھی سیٹ بیک قرار دیا ہے۔سابق سفارت کاروں کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد امکان ہے کہ بنگلادیش میں جمہوریت کیلئے راستہ کھلے گا، جابرانہ طرز حکومت کا خاتمہ ہوگا جبکہ خطے میں حکومتوں کو بھی جمہوری رویوں کی قدر کرنے کا مضبوط پیغام جائے گا۔