بارشیں ، ندی نالے بپھر گئے ، نچلے درجے کا سیلاب ہیڈمرالہ سے گزرکیا 

لاہور+ کراچی+ کوئٹہ+ گلگت بلتستان+ وزیر آباد+ شکر گڑھ+میانوالی (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ نامہ نگار) بارشوں کے باعث مختلف شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی جبکہ دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلابی ریلا گزر گیا۔ انتظامیہ نے بیلہ کے علاقہ میں الرٹ جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق باررشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ بھارت کی جانب سے بھی دریائے چناب میں پانی چھوڑے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ہیڈ مرالہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب گزر رہا گیا۔ جس میں پانی کا بہاؤ 1لاکھ 29 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 1 لاکھ 2 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ جو کہ اسی تناسب سے ہیڈ خانکی بیراج سے ہوتا ہوا ہیڈ قادرآباد کے بیراج سے گزر گیا۔ نیو ہیڈ خانکی بیراج کی کپیسٹی 11لاکھ کیوسک رکھی گئی۔ ہیڈ قادر آباد بیراج سے ماضی قریب میں 9سے 11لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزر چکا ہے۔ دریں اثناء شکر گڑھ میں حالیہ بارش سے نالہ بئیں  بپھر گیا۔ نالہ بئیں میں درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔ اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے باعث ٹیڑا گجراں کے قریب2 کسان نالہ بئیں کے سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔ ریسکیو  کے مطابق 2 گھنٹے بعد سیلابی ریلے میں پھنسے کسانوں کو نکال لیا گیا۔ عیسیٰ خیل اور میانوالی کے برساتی نالوں میں طغیانی کے باعث ملحقہ نشیبی علاقے سیلابی پانی کی زد میں آگئے۔ تحصیل عیسیٰ خیل کے متاثرہ موضع جات میں تانی خیل، دراز والا، سمند والا، جنتی والا اور تارک شرقی شامل ہیں۔ تحصیل میانوالی کے متاثرہ موضع جات میں خان محمد والا، شیخن ولی، قریشیاں، ٹیری خیل اور روکھڑی کچہ شامل ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ تحصیل میانوالی میں 14 اور عیسیٰ خیل میں 05 ریلیف کیمپس میں متاثرہ افراد کو سہولیات فراہم کی گئیں۔ تحصیل عیسیٰ خیل میں 1100 ایکڑ جبکہ میانوالی میں تقریباً 1000 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ گلگت بلتستان، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں متعدد دیہات زیر آب آگئے جبکہ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ گلیشیئرز پگھلنے سے گلگت کے علاقے رحیم آباد کے برساتی نالے میں سیلاب سے زرعی زمینیں زیر آب آگئیں۔ دریائے ہنزہ نگر میں شدید سیلابی صورتحال سے گلگت شہر کے مضافاتی علاقے فیض آباد میں دریائی کٹائو میں تیزی آگئی۔ دریائے چترال میں بھی گلیشیئرز پگھلنے سے اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے جبکہ بونی کے مقام پر متاثرین کیلئے خیمہ بستی بنادی گئی ہے اور متاثرہ پل کی جگہ عارضی پل کی تعمیر بھی جاری ہے۔ ادھر روہڑی کینال میں پڑنے والے 150 فٹ شگاف کو پر کرنے کا کام جاری ہے۔ انتظامیہ کے مطابق آج شگاف کو پر کرلیا جائے گا جبکہ سکھر کی تحصیل صالح پٹ میں بمبلی مائینر میں شگاف کو پرکرلیا گیا۔ کھیر تھر پہاڑی سلسلے میں بارش سے گاج، سول ندی اور نلی ہلیلی میں طغیانی آگئی۔ سیلابی ریلوں سے تحصیل جوہی کی 5 یونین کونسل متاثر ہوگئیں جبکہ فریدہ آباد کے 65 سے زائد دیہات کا جوہی سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ بارش کا پانی منچھر جھیل میں داخل ہونے سے جھیل میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ خیرپور میں بارش سے کپاس، کھجور اور دیگر فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ نصیر فقیر جلالانی کے قریب پانی کے ریلوں کے دبائو سے حفاظتی بند ٹوٹ گیا۔ بلوچستان کے 25سے زائد اضلاع میں مون سون کی موسلادھار بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ شاہی واہ کینال میں پڑنے والا شگاف پر نہیں کیا جا سکا۔ دریائے ناڑی بینک میں شگاف سے متعدد علاقے زیر آب آگئے اور کچے مکان گرگئے۔ بلوچستان میں دریائے ناڑی اور تلی کا پانی بولان، نصیرآباد، جعفرآباد کو نقصانات پہنچاتا ہوا صحبت پور تک پہنچ گیا۔ جھل مگسی، قلات، خضدار، سبی، کوہلو، ژوب، شیرانی اور زیارت میں بارشوں سے نشیبی علاقے زیرآب آنے سے رابطہ سڑکیں متاثر اور مکانات گرنے سے لوگ بے گھر ہوگئے۔

ای پیپر دی نیشن