لاہور (نامہ نگار) تحریک انصاف کے رہنما اور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق قتل کیس میں بیٹے کے ملوث ہونے کے بعد مزید سنسنی خیز انکشافات ہوئے۔ قاتل بیٹے قیوم نے اپنے والد مقتول ڈاکٹر شاہد صدیق سے 13 کروڑ روپے مالیت کی لگژری گاڑی مانگی تھی، یہ گاڑی قیوم کی دوست نے پسند کی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہد صدیق نے اتنی مہنگی گاڑی لے کر دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس بات پر قیوم اپنے والد سے سخت ناراض ہوگیا تھا۔ تاہم ہفتہ قبل ڈاکٹر شاہد نے اپنی بیوی کو بیٹے کی خواہش پر گاڑی لے کر دینے سے آگاہ کیا تھا۔ ڈاکٹر شاہد صدیق نے اہلیہ کو بتایا تھا کہ اس نے بیٹے قیوم کے لئے 13 کروڑ کی گاڑی بک کروا دی ہے۔ جو اسے سالگرہ پر سرپرائز گفٹ کے طور پر دی جانی تھی۔ آئندہ ہفتے والد کی طرف سے قیوم کے لئے 13 کروڑ روپے مالیت کی گاڑی کا سرپرائز گفٹ ملنا تھی، تاہم اس سے قبل ہی ظالم بیٹے نے اپنے باپ کو شوٹر کے ذریعے قتل کروا دیا۔ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملزم قیوم آئس کا نشہ کرتا ہے اور بری صحبت میں مبتلا تھا۔ ملزم قیوم نے چند ماہ قبل اپنے ہی گھر میں چوری کی واردات بھی کروائی تھی۔ ملزم قیوم اپنے والد سے جیب خرچ 30 لاکھ روپے ماہانہ مانگتا تھا جبکہ ڈاکٹر شاہد صدیق اسے 5 لاکھ روپے ماہانہ جیب خرچ دیتے تھے۔ ڈاکٹر شاہد صدیق اپنے بیٹے قیوم کو بری صحبت چھوڑنے اور اپنی کمپنی میں جاب کرنے کی نصیحت کرتے تھے مگر بیٹا اس پر راضی نہیں تھا۔ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ڈاکٹر شاہد صدیق کو قتل کرنے والے شوٹرز وہاڑی کے رہائشی ہیں، ملزمان قتل کے بعد گاڑی کی نمبر پلیٹس تبدیل کرتے ہوئے وہاڑی پہنچے جو تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔
ڈاکٹر شاہد صدیق قتل کیس‘ بیٹے کی گرفتاری کے بعد مزید سنسنی خیز انکشافات
Aug 07, 2024