وکی لیکس پیٹر لے ووائے کی پچیس نومبردوہزارآٹھ کو نیٹو کے مستقل نمائندوں کو افغانستان کی صورت حال پر بریفنگ کو منظر عام پر لے آئی ہے ۔ ویب سائٹ کے مطابق پیٹر لے کا کہنا تھا کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں القاعدہ کو شکست ،بلوچستان اور سرحد کے صوبوں میں استحکام اور پاک بھارت تعلقات میں بہتری تک افغانستان کی سیکیورٹی صورت حال بدستور خراب رہے گی۔ پاکستان کے پشتون علاقوں میں روایتی قبائلی اختیارات کا نظام ختم ہوچکاہے،حکام نے ان علاقوں کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو چند برسوں میں پاکستان، پشتون بیلٹ پر کنٹرول کھو دے گا۔ پیٹر لے ووائے نے بریفنگ کے دوران یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان ، القاعدہ اور طالبان کے وجود کو خطرہ ضرور سمجھتا ہے لیکن ان کی مدد بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئی ایس آئی جلال الدین نیٹ ورک اور دیگر شدت پسند گروپس کو افغانستان میں حملوں کے لیے مالی امداد اور خفیہ معلومات فراہم کرنے میں ملوث ہے۔ کیونکہ پاکستان سمجھتاہے کہ اگر دہشتگردوں نے افغانستان میں کارروائی نہ کی تووہ پاکستان کو نشانہ بنائیں گے ۔ لال مسجد آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے اسے انتہا پسندوں کے خلاف مؤثر کارروائی قرار دیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فاٹاکے علاقے باجوڑ میں آپریشن ان مخصوص گروہوں کے خلاف شروع کیاگیا جنہوں نے تعاون سے انکارکردیا تھا جبکہ حقانی گروپ کوہاتھ بھی نہیں لگایاگیا۔