ادیس جانباز........ جانبازِ نظریہ¿ پاکستان

Dec 07, 2012

پروفیسر محمد مظفر مرزا

 ایک مصری شاعر احمد مشوقی نے کیا خوب فرمایا....
النّاس صنفان، موتیٰ فی حیاتِھم!
کہ آخرونَ بیض الارضِ احیائ!
جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان دو قسموں کے ہوتے ہیں ایک وہ قسم جو زندہ ہے مگر مردوں کی شکل میں زندہ ہے یعنی چلتے پھرتے لاشے اور دوسری قسم ان افراد کی ہے جو قبروں میں موجود ہیں مگر دینائے انسانیت میں زندہ ہیں۔ اس شعر کے مصداق ہم ایک ایسی شخصیت کو جانتے تھے اور جانتے ہیں جنہیں ادریس جانباز کے نا م سے یاد کیاجاتا ہے اور یاد کیاجاتا رہے گا میں نے انہیں چلتی پھرتی مسلم لیگ کا نام دیا تھا جب وہ زندہ تھے آج بھی زندہ ہیںچلتے پھرتے قائداعظمؒ کے سچے پیروکار اور چلتے پھرتے حضرت علامہ اقبالؒ کے عقیدت مند جنہیں میں جانبازِ مسلم لیگ اور جانبازِ نظریہ¿ پاکستان کے نام سے پکارتا رہا اور ایک زمانہ اس بات کا قائل ہے کہ ان کی خدمات کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ انہیں پاکستانیت کے جذبے اور حب الوطنی کے اعلیٰ احساسات کی حامل شخصیت کے طورپر ہمیشہ یاد رکھے جائے گی جو انتہائی اصول پرست مخلص وفادار اور ہر ایک کا احترام کرنے والے تھے اور جو ہمہ وقت مسلم لیگ کی خدمات کے حوالے سے چوکس و چوبند رہے ایک درویش صفت،انسان مجذوبِ دوراں،لالچ خود غرضی اور مطلب برآوری سے پاکیزہ شخصیت جس نے مسلم لیگ اور پاکستان کو اپنا خونِ جگر بھی دیا اور اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت بھی نیک اور احسن جذبات سے کی اور اسے کمال کہیں یا کچھ اور یہ بھی انجام دیا کہ ان کیلئے کوئی چھت بھی مہیا نہ کرسکے اور یہ درس دئیے گئے کہ پورے پاکستان کو اپنا گھر سمجھو اور اس کی تعمیر و ترقی کیلئے اپنی کاوش اور خونِ جگر بروئے کار لاتے رہو۔
 غلام حیدر وائیں مرحوم سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ان کی سیاسی وابستگی تو تھی مگر ان کی درویشیت کے زیادہ قائل تھے اور انہی کی طرح مسلم لیگ کے درخشاں مستقبل کیلئے مسلم لیگ کی فائلوں میں گم ہوگئے یہ حقیقت ہے کہ وہ آج ہم میں نہیں لیکن اس دور کے سیاست دان اور حکمران ان کے نام کی بھی تعظیم و تکریم کرتے ہیں۔میں نے بذات خود اتنا سچا پکا اور غیرت مند پاکستانی نہیں دیکھا میرے ان کے ساتھ نظریاتی تعلقات ہی نہیں تھے بلکہ ان کے ساتھ کھرا اور پکا پاکستانی ہونے کے ناطے میں ان سے انتہائی متاثر تھا اور میری ان کے ساتھ دیرینہ قلبی اور روحانی وابستگی تھی۔ان کو دنیا سے گئے ہوئے ایک عشرہ ہوگیا ہے لیکن ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ میرے سامنے ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے وہ آج بھی ہمارے درمیاںموجود ہیں اور مسلم لیگی شیرازہ بکھرنے پر رنجیدہ ہیں۔چاہئے تو یہ تھا کہ ان کی مجسم لیگی شخصیت پر ایک بھرپور کتاب تحریر کی جاتی اور ان کے بارے میں کتابچے شائع ہوتے کہ ایک ایسا مرد قلند جس کی پاکستان،قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے ساتھ عقیدت کا یہ انداز تھا کہ جس طرح جگر مراد آبادی نے فرمایا تھا....
 یا مذاق دید کی تہمت نہ لیتے اے جگر
یا سراپا دل مجسم آنکھ بن کر دیکھتے
 میری ان کے احباب،جاننے والوں سے گزارش ہے کہ اگر ان کے پاس ادریس جانباز(مرحوم)کی تصویر/تحریر موجود ہو تو وہ براہِ کرم اس پتہ پر ارسال فرمادیں تاکہ ان تحریروں کو یکجا کرکے کتابی شکل دی جاسکے(بزمِ اقبال،۲ کلب روڈ،لاہور)

مزیدخبریں