القاعدہ ہے بھی یا نہیں‘ کچھ نہیں کہا جا سکتا : حامد کرزئی

کابل (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) افغان صدر حامد کرزئی نے امریکہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ملک میں تیزی سے پروان چڑھنے والی عدم تحفظ اور بگڑتی ہوئی صورتحال کی بڑی وجہ امریکی و اتحادی فوج کا غیر ذمہ دارانہ کردار شامل ہے۔ جب تک تمام قیدیوں کو افغان حکام کے حوالے نہیں کیا جاتا امریکہ کیساتھ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔ این بی سی ٹی وی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں افغان صدر نے کہا کہ ملک میں پرتشدد واقعات کی بڑی وجہ شدت پسند گروپ ہیں۔ طالبان نے 2001ءمیں چھینے گئے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم تحفظ کی موجودہ صورتحال میںامریکی و اتحادی افواج کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا اور وہ بدستور اس کی ذمہ دار ہیں۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ معاہدے کے باوجود کئی افغان قیدی بدستور امریکی افواج کی تحویل میں ہیں جو اس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس پر امریکی صدر اوباما اور میں نے دستخط کئے تھے۔ صدر کرزئی نے ایک بار پھر اپنے اس مطالبے کو دہرایا کہ تمام افغان قیدیوں کو افغان حکام کے حوالے کیا جائے اور ان قیدیوں کی حوالگی تک امریکہ کیساتھ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کئے جائیں گے۔ ثناءنیوز کے مطابق کرزئی نے اوباما سے کہا ہے کہ جب تک امریکہ افغان شہریوں کو اپنی قید میں رکھے گا امرےکہ سے اس وقت تک سکیورٹی کا معاہدہ نہیں ہو سکے گا۔ افغان صدر کرزئی نے صدر اوباما نے نام خط میں ےہ شرط بےان کی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق کرزئی نے خط میں یہ بتا دیا ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ اس وقت تک سکیورٹی کا معاہدہ نہیں ہو سکے گا جب تک امریکہ افغان شہریوں کو اپنی قید میں رکھے گا جو اخبار کی نظر میں اس ملک میں امریکی فوجوں کی طویل وقتی موجودگی پر مذاکرات کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ مزید براں کرزئی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ القاعدہ کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، القاعدہ نام کی کوئی تنظیم موجود ہے بھی یا نہیں، اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ دیہات اور مکانات پر حملے کر کے دہشت گردوں کو شکست نہیں دی جا سکتی۔

ای پیپر دی نیشن